نئی دہلی: ہندوستان میں جاری دنیا کی جمہوری تاریخ کے اب تک کے سب سے بڑے انتخابی عمل کے دوران کانگریس اور وزیراعظم منموہن سنگھ کو ایک زبردست سیاسی دھچکا لگا ہے۔
یہ سیاسی دھچکا یہ تھا کہ منموہن سنگھ کے سوتیلے بھائی دلجیت سنگھ کوہلی اپنے کئی ساتھیوں کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہو گئے۔
دلجیت سنگھ نے بی جے پی میں اپنی شمولیت کا اعلان نریندرا مودی اور ارون جیٹلی کی موجودگی میں امرتسر میں منعقدہ ایک جلسے کے اسٹیج پر کیا۔
اس موقع پر ہندوستانی پنجاب کے وزیر اعلٰی پرکاش سنگھ بادل سمیت اکالی دل کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
پرکاش سنگھ بادل نے کوہلی کے بی جے پی میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہ ایک دن پہلے ہی منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ ملک میں مودی کی کہیں کوئی لہر نہیں اور جو بھی لہر ہے وہ میڈیا کی بنائی ہوئی ہے۔
دلجیت سنگھ کا استقبال کرتے ہوئے نریندرا مودی نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے بھائی بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں ۔ ان کے ساتھ آنے سے ہمیں مزید سیاسی قوت حاصل ہوگی۔ ہمیں امید ہے کہ ہم ان کے اعتماد کو تکمیل میں کامیاب رہیں گے۔
یہ بات اہم ہے کہ دلجیت سنگھ سیاسی طور پر فعال شخص نہیں ہیں، لیکن بی جے پی میں ان کے شامل ہونے سے کانگریس اور خود وزیراعظم کے سامنے پریشان کن صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
منموہن سنگھ کے بھائی کے اس فیصلے سے بی جے پی اور اکالی دل کے اتحاد کو کانگریس پر سیاسی حملے کرنے کے لیے مزید سیاسی قوت حاصل ہوجائے گی۔