نئی دہلی(بھاشا) شکر صنعت کے اہم تنظیم اسما نے کہا ہے کہ اترپردیش واقع موانا شوگرس اور مودی شوگرس کی مالی حالت بے حد خراب ہے اور وہ اپنے اثاثے فروخت کرکے بھی گناکاشتکاروں کے بقایا کی ادائیگی کرنے کی صورت میں نہیں ہوں گی۔ ہندوستانی شکر مل یونین (اسما) کے ڈائریکٹر جنرل اویناش ورما نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا موانا اور مودی نے پہلے ہی صنعتی اور مالیاتی تشکیل نو بورڈ (بی آئی ایف آر) سے رابطہ کیا اور انہیں گنا بقایا کے ادائیگی کے سلسلے میں آرہی دشواریوں کے بارے میں بتایا ہے۔ انھوںنے کہا اگر وہ اپنے اثاثوں کو فروخت بھی کردے تو بھی وہ گنا کسانوں کے مکمل بقایا جات کو ادا نہیں کر پائیں گی۔ انھوںنے کہا کہ سمبھاولی شوگرملس پر بھی ۲۲۵ کروڑ روپئے بقایا ہے اور اسے بھی رقم اکٹھا کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ لیکن کمپنی نے ابھی تک بی آئی ایف آر سے رابطہ نہیں کیا ہے۔ ورما نے بتایا کہ اترپردیش میں گنا کی بقایاجات جلد سے جلد نمٹانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ابھی تک کل بقایا گھٹ کر تین ہزار کروڑروپئے سے کم ہوگیا ہے۔ ورمانے کہا کہ مرکز نے ۱۴۔۲۰۱۳ (اکتوبر سے ستمبر)کے لئے ۲۱۰ روپئ
ے فی کوئنٹل کا ایف آر پی مقرر کیا۔ جب کہ اتر پردیش حکومت نے اس سے کہیں زیادہ ۲۸۰ روپئے فی کوئنٹل کا ایف آر پی طے کیا ہے۔ ملک میں شکر کے دوسری سب بڑی پیداواری ریاست اتر پردیش نے شکرملوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ریاستی حکومت نے من مانے طریقے سے گنے کی قیمتیں مقرر کرناجاری رکھا تو اکتوبر ماہ سے شروع ہونے والے ۱۵۔۲۰۱۴ کے سیزن میں وہ اپنی سرگرمیاں بند کردیںگی۔