اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت کو اب تک پاکستان کے موقف کی سمجھ آجانی چاہیے اگر بھارت نے حملے کا سوچا بھی تو منہ توڑ جواب دیں گئے، دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کشمیر پر بات کیے بغیر نہ ممکن ہیں، پاکستان خطے میں امن کے لیے کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات کرنا چاہتا ہے مودی سرکار کی شرائط پر مذاکرت بحال نہیں ہو سکتے بلکہ برابری پر ہوں گئے۔ بھارت خطے میں امن کے لیے 2003 کے ورکنگ بائونڈری پر سیز فائر معاہدے کی پابندی کرے، ڈی جی ایم اوز اور بی ایس ایف حکام کے درمیان ہونے والی ملاقت اہمیت کی حامل ہے دونوں ممالک کے درمیان تنائو کم ہو گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روزاین ڈی ایم اے کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مشیر خارجہ نے بھارت کی طرف سے دائود ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی کے الزام کو مستر د کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا الزام بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
بھارت کی دائود ابراہیم سے متعلق بھارت کی دھمکی کو نظر انداز نہیں کرسکتے، انہوں نے کہا ہے کے پاکستان بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہشمند ہے، لیکن بھارت اگر جنگ کا خواہشمند ہے تو خوش فہمی میں نہ رہے پاکستان بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور منہ توڑ جواب دے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی حکمران پاکستان مخالف بیانات دے کر عوام کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مودی سرکار نے الیکشن پاکستان مخالف ایجنڈے پر لڑا ہے، نریندر مودی کی حکومت کی پالیسی روز اول پاکستان مخالف ہے لیکن پاکستان بھر بھی خطے میں امن کے لیے بھارت سے مذاکرات کا حامی ہے۔
مشیر خارجہ نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز اور بی ایس ایف حکام کے درمیاں ہونے والی ملاقات اہمت کی حامل ہے امید ہے دونوں ممالک کے درمیان تنائو کم ہو گا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیر نے دورہ افغانستان سے متعلق بتایا ہے کہ یہ دور انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے اس میں پاک بھارت تعلقات، افغانستان میں سکیورٹی امور، تجارت، پاکستان مخالف بیانات سمیت اہم امور پر بات ہوئی ہے۔ افغانستان کے صدر نے سکیورٹی مسائل پر پاکستان کے موقف کی تائد کی ہے اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی، دورے میں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضاء بحال کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابل میں حملے کے بعد افغانستان سے پاکستان مخالف بیان آئے جس پر بد اعتمادی کی فضاء پیدا ہوئی۔ سرتاج عزیز نے کہا کے افغانستان کے صدر نے بد اعتمادی کی فضاء ختم کرانے اور افغانستان میں سفارتخانے کی سکیورٹی یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے معاشی اور سماجی حالت کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ داعش سے متعلق اتحاد ی ممالک کا حصہ بنے یا نہ بنے کا فیصلہ نیو یارک میں ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جائے گا ابھی تک پاکستان نے داعش سے متعلق کائی فیصلہ نہیں کیا۔