لکھنؤ(نامہ نگار)ریاستی وزیر برائے اقلیتی بہبود محمد اعظم خاں نے وزیر اعظم نریندر مودی کا بنارس دورہ منسوخ ہونے پر کہا کہ ملک کے بادشاہ کو عوامی جلسے چھوڑ کر وزیر اعظم دفتر سے ہی افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کا کام شروع کرنا چاہئے۔
دوسری بار وزیر اعظم کا بنارس دورہ منسوخ ہونے پر انہوں نے کہا کہ یہ بنارس کے لوگوںکی خوش قسمتی ہے یا بد قسمتی ، یہ بنارس کے عوام طے کریں گے۔ مسٹر خان نے کہا کہ بنارس کی ترقی اور عوام کو راحت پہنچانے کی زیادہ تر اسکیمیں وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو اور وزارت شہری ترقیات کی ہیں۔ ان میں خصوصی طور سے پینے کے پانی کی فراہمی، تزئین کاری اور شاہراہوں سے متعلق کام کے علاوہ پائپ لائن، واٹر لاگنگ، سیور ٹریٹمنٹ پلانٹ، اور گنگا میں گندگی روکنے کا کام بھی شامل ہے۔
مسٹر خان نے کہا کہ ریاست کے کئی شہروں میں بجلی کے تار زیر زمین کرانے کا فیصلہ ۴ماہ قبل کیا گیااور رقم الاٹ کر کے ای-ٹنڈر نکالاجارہا ہے۔ یہ کام بھی ریاستی حکومت نے کرائے ہیں۔انہیں چھوڑ کر بقیہ کاموں کو شروع کرنے کیلئے ملک کے بادشاہ کو چاہئے دکہ دہلی سے ہی سنگ بنیاد کا بٹن دبا کر ہوش اڑانے کا بگل بجائیں۔ وزیر اعظم کی زرعی پالیسی پر انہوں نے کہا کہ بادشاہ نے کسان کے پیٹ کو روٹی کیسے ملے یہ نہیں بتایا۔
کسان کی آراضی زمین مافیاؤں کو دینے کی پالیسی جب تک رہے گی کسان پھانسی کے پھندے پر جھولتا رہے ۔ مسٹر خان نے خودکشی کرنے والے کسانوں کے کنبوں کو مرکزی خزانہ سے ۲۵لاکھ روپئے اور کنبہ کے ایک شخص کو اہلیت کے مطابق مرکز کے کسی محکمہ میں ملازمت دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوںنے کہا کہ سماجوادی پارٹی کے سربراہ کو آج تک کوئی سیلاب اور رکاوٹ جلسہ کرنے سے نہیں روک سکی۔ جلسہ گاہ کے پانی سے بھرا ہونے یا بوندوں کی بوچھار ہونے پر نیتا جی وہاں ضرور پہنچے۔ عوام کم یا زیادہ ہو سکتے ہیں لیکن نیتا جی کسی ریلی میں نہ پہنچے ایسا کبھی نہیں ہوا۔ مسٹر خان نے کہا کہ امید ہے کہ بی جے پی عوام کے جذبات سے کھیلنے کے بجائے ان کا احترام کرنا سیکھے گی۔