نئی دہلی ؛بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما اور وزارت عظمی کیلیے کوشاں نریندرا مودی نے عندیہ دیا ہے کہ وہ کامیاب ہونے کے بعد ملک میں جانور ذبح کر کے گوشت فروخت کرنے سے متعلق صنعت کا خاتمہ کر دیں گے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار بھارت میں جاری انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں نئی دہلی کے مضافات میں بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے۔
بھارت دستوری حوالے سے ایک سیکولر ملک ہے تاہم بھارتی جنتا پارٹی اور اس کی ہمنوا ہندو تنظیمیں اقلیتوں کے بارے میں شدت پسندانہ خیالات رکھتی ہیں۔ اسی وجہ سے نریندرا مودی نے بھارت کے انتہا پسند ہندو ووٹروں کو متوجہ کرنے کیلیے جانوروں کو ذبح ہونے سے بچانے کی بات کی ہے۔ اگرچہ بھارت میں ذبیحہ کھانے والے مسلمانوں کی تعداد لگ بھگ پچیس کروڑ ہے۔
نریندرا مودی نے نو مرحلوں میں ہونے والی پولنگ سے پہلے یہ نعرہ دیکر جہاں ہندو ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے، وہیں انہوں نے ہندو ووٹر کو کانگریس سے دور کرنے کی سعی یہ کہہ کر کی ہے کہ ” کانگریس ملک میں گلابی انقلاب کو آگے بڑھا رہی ہے۔” جانوروں سے ہمدردی ظاہر کرنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکزی رہنما اور وزارت عظمی کیلیے نامزد کردہ نریندرا مودی کے گجرات کے وزیر اعلی ہوتے ہوئے گجرات میں تین ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا گیا تھا۔
بعد میں مسلمانوں کو ذبح کرنے والوں کو سزاوں سے بھی بچا لیا گیا تھا۔ گجرات کے اس ہولناک بے رحمانہ قتل عام کی ذمہ داری مسلمان اور مودی کے مخالفین انہی پر ڈالتے ہیں۔ تاہم اب ان کی جانوروں کے لیے نرم دلی اور رحم دلی کے اظہار سے ملک میں گوشت سے متعلق صنعت کے وابستگان میں بھی کاروبار تباہ ہونے کے اندیشے کی وجہ سے سخت تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
واضح رہے بھارت میں صرف مرغی کے گوشت کی صنعت کا کاروباری حجم 9 ارب ڈالر ہے اور سالانہ بنیادوں پر اس میں بیس فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ سیکولر بھارت میں ہندووں کے مذہبی جذبات کا سرکاری طور پر احترام کیا جاتا ہے اس لیے گائے کے ذبح کرنے پر پابندی عاید ہے۔ تاہم حکومت نے ملک کی گوشت کی برآمدات کی حوصلہ افزائی کیلیے ملک بھر میں پھیلے مذبحوں کو مختلف رعائیتیں دے رکھی ہیں۔ اسی لیے نریندرا مودی نے کانگریس پر گلابی انقلاب لانے کی پھبتی کسی ہے۔
نریندرا مودی کا کہنا ہے کہ غریب کسان حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے اپنے جانوروں کو قتل کرنے پر مجبور ہے۔ ابھرتی ہوئی مڈل کلاس گوشت کی صنعت کے حوالے سے اہم ہے، گوشت خوری میں بھی درمیانہ طبقہ زیادہ آگے ہے۔ جبکہ عام غریب ہندووں کا ”کھاجا” سبزیاں ہیں۔ نریندرا مودی کے انتخابی نعروں میں ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی حالت کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔
لیکن ملکی معیشت سے 9 ارب ڈالر سالانہ کے کاروبار پر نریندار مودی کی چھری چلا کر رام رام کی پکار کاروباری لوگوں اور برآمدات سے متعلق اداروں کیلیے ناقابل فہم ہے۔ جبکہ مسلمان اور دوسری اقلیتیں اپنے سے زیادہ جانوروں کے ساتھ نرمی پر حیران ہیں۔