لکھنؤ(نامہ نگار)وزیر اعظم نریندر مودی کی ’میک ان انڈیا‘ کی طرز پر وزیرا علیٰ اکھلیش یادو نے آج کہا کہ ’میک ان یوپی‘ ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اترپردیش ملک کی سب سے بڑی ریاست ہے۔ یہاں سب سے زیادہ نوجوان رہتے ہیں ہمارے پاس ورک پاور سب سے زیادہ ہے۔ یہاں سب سے زیادہ صارفین ہیں تو بنگلور اور حیدرآباد اور چنئی سٹی جیسا آئی ٹی ہب ہم یہاں کیوں نہیں بنا سکتے ہیں۔ ریاست میں ہی نوئیڈا اور گریٹر نوئیڈا جیسی جگہ ہے جہاں تقریباً ہر کمپنی کا دفتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ہب سیکٹر کا دائرہ بہت بڑا ہے اور اس میں روزگار کے لاتعداد مواقع ہیں۔ ان کی حکومت آئی ٹی سیکٹر کی ترقیات اور توسیع کے تئیں سنجیدہ ہے۔ اس سلسلہ میں جو بھی مدد اور سہولیات کی ضرورت ہوگی اسے پالیسی کے تحت مہیا کرایاجائے گا۔
ای یو پی سمینار میں ملک اور غیر ملکی کمپنیوں کے سربراہوں سے بات چیت کے بعد وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ کچھ ہی عرصہ میں ریاست کو الیکٹرانک مصنوعات کے ہب کے طور پر فروغ دیاجائے گا۔ تمام کمپنیوں کے سربراہوں سے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی مصنوعات کی پیداوار یو پی کی سرزمین سے شروع کریں۔ حکومت انہیں ہر ممکن مدد مہیا کرائے گی۔ ماہرین کے مطابق حکومت کی اس پہل کے بعد ریاست میں موبائل بنانے والی کمپنیوں کا جال بچھ سکتا ہے۔ لاوا، اسپائس، سیمسنگ جیسی کمپنیوںنے حامی بھی بھر لی ہے اگر رفتار یہی رہی تو دسمبر ۲۰۱۶ء تک موبائل بننا شروع ہو سکتے ہیں۔ کمپنیوںکے سربراہوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہاں پلانٹ لگانے کیلئے ریاستی حکومت کا مرکز سے بہتر رشتہ ہونا ضروری ہے۔ اس سے انہیں یہ سیٹ اپ لگانے میں کافی آسانی ہوگی۔ کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ ریاست میں الیکٹرانک مصنوعات ہونے سے تقریباً ۳۰لاکھ نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع ملیںگے۔