بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم رہنماؤں کے حلقے میں بی جے پی کی کارکردگی سے مقبولیت میں کمی کا اندازہ ہوتا ہے
بھارتی وزیر اعظم اور بی جے پی کے رہنما نریندر مودی کے پارلیمانی حلقے بنارس میں پنچایت یا میونسپل کی سطح کے انتخابات میں بی جے پی کو شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وارانسی (پرانا نام بنارس) میں ضلع پنچایت کی 48 نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کے 47 نامزد امیدواروں میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہو سکے ہیں۔
وارانسی سے صحافی روشن کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’حیرت انگیز بات تو یہ رہی کہ مودی نے جس گاؤں کو ترقی دینے کے لیے گود لیا تھا وہاں بھی بی جے پی کی حمایت والے امید وار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جیا پور گاؤں میں بی جے پی کی جانب سے میدان میں اترنے والے ضلع پنچایت رکن کے امیدوار ارون سنگھ عرف رنكو دوسری اہم جماعت بی ایس پی کے حمایت شدہ امیدوار گڈو تیواری سے ہار گئے۔‘
بی بی سی سے بات چیت میں بی جے پی کے وارانسی ضلعے کے صدر اور پنچایت انتخابات کی کمان سنبھالنے والے ناگیندر ناگ ونشي نے وارانسی کے نتائج کو برا نہیں بتایا۔
انھوں نے کہا کہ ’بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتخابی نشان کمل اور امیدواروں کے اپنے مختلف انتخابی نشان کو وہ دیہات کے لوگوں تک صحیح طریقے سے پروجیکٹ نہیں کر سکے۔
اسدالدین اویسی کی پارٹی کی حمایت والے امیدوار کی اعظم گڑھ میں کامیابی یہ بتاتی ہے کہ اب ان کی پارٹی وہاں بھی اپنے قدم جما سکتی ہے
صرف مودی ہی نہیں بلکہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے علاقے لکھنؤ میں بھی پارٹی کو بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہاں سے 28 امیدواروں میں سے محض چار کو ہی جیت نصیب ہوسکی۔
دوسری جانب ریاست آندھرا پردیش کے حیدرآباد سے منتخب پارلیمان اسدالدين اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین (اےآئی ایم آئی ایم) نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اعظم گڑھ کے مقصد یا وارڈ نمبر 32 ضلع پنچایت علاقے سے کیلاش گوتم کامیاب رہے۔
کیلاش گوتم نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار پھول چند کو 543 ووٹوں سے شکست دی۔
ریاست میں برسراقتدار سماج وادی پارٹی کے کئی رہنماؤں کے بہت سے رشتہ داروں کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کانگریس رہنما راہل گاندھی کے علاقے امیٹھی میں کانگریس کے تمام آٹھ امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔