حراست میں لیے جانے والے جاسوس نے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے لیے کام کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے ان اطلاعات کی تصدیق کی ہے کہ تنظیم کے ایک عہدیدار کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے پر پکڑا گیا ہے۔
حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کو پانچ ماہ قبل پکڑا گیا تھا اور وہ تنظیم کے سکیورٹی یونٹ میں کام کر رہا تھا۔
حزب اللہ کے رہنما کا یہ بیان لبنانی میڈیا میں گردش کرنے والے ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے جن می
ں کہا گیا تھا کہ حزب اللہ کے اعلیٰ ترین حلقوں میں ایک اسرائیلی جاسوس کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی ہے۔
میڈیا میں کہا گیا تھا کہ یہ شخص تنظیم کے غیر ملکی آپریشنز کا نگران تھا لیکن اب تک حزب اللہ نے اس معاملے پر تبصرہ نہیں کیا تھا۔
حسن نصر اللہ نے بیروت میں المیادین ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حراست میں لیے جانے والے جاسوس نے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے لیے کام کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔
ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا ہوا اور یہ ہماری اور اسرائیل کی جنگ کا حصہ ہے: حسن نصر اللہ
انھوں نے کہا کہ ’میرے لیے یہ شگاف ڈالنے کے مترادف ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا ہوا اور یہ ہماری اور اسرائیل کی جنگ کا حصہ ہے۔‘
حزب اللہ کے رہنما نے پکڑے جانے والے شخص کا نام ظاہر نہیں کیا اور کہا کہ وہ کوئی اہم عہدیدار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ کوئی کمانڈر یا اس کا نائب نہیں بلکہ سکیورٹی یونٹ کا رکن تھا۔ اسے پانچ ماہ قبل پکڑا گیا اور اس نے معلومات دینے کا اعتراف کیا اور اسرائیلیوں سے اپنے تعلق کے بارے میں بتایا۔‘
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ حزب اللہ کی صفوں میں جاسوسوں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہو لیکن یہ حالیہ انکشاف اس لیے اہم ہے کہ اس وقت تنظیم لبنان کے ہمسایہ ملک شام میں صدر بشار الاسد کی فوج کے ہمراہ باغیوں سے برسرِپیکار ہے۔