لکھنؤ(بیورو)ہائی کورٹ کے سخت رخ اور ضلع انتظامیہ کی درخواست کے بعددوشنبہ کی رات حسین آباد واقع چھوٹے امامباڑہ کا تالا کھول دیا گیا لیکن سیاح امامباڑہ کی خوبصورتی کا دیدار نہیں کر سکیںگے۔ کیونکہ امامباڑہ کا تالا کھول کر خواتین امامباڑہ میں انسانی زنجیر بنا کر گیٹ پر ہی دھرنا دیںگی۔ جس سے کوئی بھی اندر نہیں جا سکے گا۔
بھوک ہڑتال کر رہی خواتین نے انتباہ دیا کہ ۲۴گھنٹے میں مطالبات پر کارروائی نہ ہونے پر دوبارہ تالا ڈال دیا جائے گا۔ اس سے قبل شام کو مولانا سید کلب جواد نقوی کےمکان پر علماء، وکلاء اور ہڑتالی خواتین کے وفد کے جلسہ میں عدالت کے حکم پر غوروخوض ہوا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ۲۶ دنوں سے چھوٹے امامباڑہ پر لگا تالا دوشنبہ کی رات مولانا سید کلب جواد نقوی کی موجودگی میں آخر کار کھل ہی گیا۔ امامباڑہ پر موجود لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ اگرتالا نہیں کھولا تو عدالت ہمارے معاملہ میں نرم رویہ نہیں رکھے گی،ہمیں عدالت سے انصاف کی امید ہے۔ بھوک ہڑتال کی قیادت کر رہی شبیہ فاطمہ نے کہا کہ مولانا کی بات ٹالی نہیں جا سکتی اس لئے تالا کھولاجارہا ہے۔
مشعلیں روشن کرکے
خواتین نے کیا مظاہرہ
ہائی کورٹ کے حکم کے بعدانتظامیہ کی جانب سے زبردستی تالا کھلوانے کی افواہ پر تالابندی کر کے بھوک ہڑتال کر رہی خواتین نے امامباڑہ کے گیٹ پرقبضہ کر لیا۔ سر پر سفید پٹی باندھے خواتین نے گیٹ کے اوپری حصہ پر چڑھ کر مشعلیں روشن کر لیں اور بوتلوں میں مٹی کا تیل لے کر خودسوزی کا انتباہ دیا۔