ؒلکھنؤ ۲۴ مارچ :حسین آبا د ٹرسٹ کی املاک پر ناجائز قبضوں ،ٹرسٹ کی آمدنی کے غلط استعمال ،ٹرسٹ کی جائداد کو ہڑپنے اور عمارتوں کونقصان پہونچانے کے مسئلے پر مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے ڈی ایم لکھنؤ اور انکے ساتھیوں کے خلاف ایف آئی درج کرانے کو لیکر مختلف افسران اور حکومتی اداروں کوخط لکھاہے ۔مولانا کلب جواد نقوی نے ڈی ایم کے ساتھ ناصر نقوی ،جے شنکر دوبے اورایم ایم خان،کے خلاف ایف آئی آر درج کراکر ٹرسٹ کی تاریخی و قدیمی عمارتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے ا ور جائداد پر ناجائز قبضوں کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیاہے ۔مولانا نے ایل ڈی اے کو بھی خط لکھا ہے تاکہ ایل ڈی اے بھی ناجائز تعمیرات کو رکوانے میں اہم کردار ادا کرے اور قانون شکنی کرنے والوں نیز آثار قدیمہ کی عمارتوں کو نقصان پہونچانے والو ں کے خلاف ایف آئی آر کرائی جائے۔مولانا نے ایل ڈی اے کو گول دروازے کو نقصان پہونچانے اور غیر قانونی تعمیرات پر متنبہ کرتے ہوئے کاروائی کا مطالبہ کیاہے جو نزدیکی تھانے کی ملی بھگت سے ہورہی ہے ۔
مولانا نے اپنے خط میں افسران کو آگاہ کرتے ہوئے لکھا کہ ٹرسٹ کی آمدنی کا غلط استعمال ہورہاہے ،پیسوں کا حساب و کتاب صحیح نہیں ہے ساتھ ہی حسین آباد ٹرسٹ کی زمینوں کو ہڑپنے کا کام جاری ہے ۔وہیں آثار قدیمہ کی عمارتوں میں غیر قانونی طریقے سے توڑ پھوڑ کا کام جاری ہے ،دیواروں پر جو قرآن کی آیتیں لکھی ہوئی تھیں انکی بے احترامی کی گئی نیز سڑکوں کو چوڑا کرنے کے نام پر آثار قدیمہ کی عمارتوں کی زمینوں اور ٹرسٹ کی املاک پر قبضہ کیا گیاہے ۔مولانا نے اسکے ثبوت بھی ایف آئی آر کے ساتھ تھانے میں جمع کئے اور فورا کاروائی کا مطالبہ کیاہے ۔مولانا نے ایف آئی آر میں بڑے امام باڑے کے احاطہ میں تعمیر ہورہے ناجائز استعمال کو رکوانے کا مطالبہ کیا جو ناصر نقوی ڈی ایم اور دیگر افسران کی ملی بھگت سے بن رہاہے ۔مولانا نے مزید لکھا کہ ڈی ایم اور دیگر سرکاری افسران ٹرسٹ کی زمینوں پر ناجائز تعمیرات کے ذریعہ قانو ن شکنی کررہے ہیں جس پر فورا اقدام ہونا ضروری ہے ۔ان افسران کے غلط رویے اور غیر قانونی کاموں سے امام باڑے کی بے حرمتی ہوئی ہے اور شیعہ قوم کے جذبات کو ٹھیس پہونچائی گئی ہے ۔مولانا نے کہاکہ ہم نے کئی بار متعلقہ افسران کو اس سلسلے میں آگاہ کیا اور فہمائش کی ہر ممکن کوشش کی مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے بلکہ ناجائز تعمیرات اور خرد برد کا سلسلہ جاری ہے ۔لہذا متعلقہ محکمہ کے افسران مجرمین کے خلاف سخت کاروائی کریں اور ایف آئی آر درج کرائیں اگر جلد ہی ایسا نہیں ہوتاہے تو ہم اسی بنیا پر قانونی چارہ جوئی کریں گے اور اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کیاجائیگا ۔