د ہلی ۸ اپریل : کربلا شاہ مردان معاملے میں اس وقت نیا موڑ آگیا جب آج دہلی پہونچنے پر مجلس علماءہند مولانا سید کلب جواد نقوی کو علماءاور عوام کے ساتھ پولس نے گرفتار کرلیا ۔۷ اپریل کو مولانا کلب جواد نقوی نے یو پی پریس کلب لکھنو¿ میں نائب امام مولانا یحیٰ بخاری کے ساتھ مشرکہ پریس کانفرنس میں مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس لوک سبھا الکشن میں فرقہ پرست طاقتوں خصوصا کانگریس کا بائیکاٹ کریںاور سیکولر امیدوار کو کامیاب بنائیں ۔مولانا نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ کچھ پارٹیاں مسلمانوں کی کھلی ہوئی دشمن ہیں اور کچھ پارٹیاں پیٹھ میں خنجر گھونپنے کا کام کرتی ہیں کانگریس ایک ایسی ہی پارٹی ہے جو مسلمانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپتی ہے ۔کانگریس نے پچھلے ۵۶ سالوں سے صرف مسلمانوں کو برباد کرنے کا کام کیا ہے ۔مولانا کے مسلسل مخالف بیانات اور مظاہروں سے گھبراکر آخرآج دہلی میں ضلع انتظامیہ نے کانگریسی رہنماﺅں کے اشارے پرتقریبا ۰۰۵۱ سو سے بھی زیادہ افراد اور علماءکے ساتھ گرفتار کرکے منڈاولی تھانے لے گئے ہیں ۔
مولانا کلب جواد آج صبح دہلی پہونچے تھے جہاں کربلا شاہ مردان تنازع کوحل کرنے ،وقف املاک کی تباہی کے خلاف اور کانگریس کے ذریعہ مساجد کو شہید کیے جانے کو لیکر ہورہے انجمن حیدری کے مظاہرہ میں شریک ہونا تھا جہاں پہونچنے کے بعد مولانا کو پولس نے علماءاور عوام کے ساتھ حراست میں لے لیا ۔واضح رہے کہ مولانا سید کلب جوا د نقوی مسلسل اوقاف کی بازیابی کو لیکر تحریک چلارہے ہیں اور آج دہلی میں کربلا جور باغ شاہ مردان کی بازیابی کے لئے تحریک چلائی جارہی تھی ۔سہ پہر ۳ بجے مظاہرین نے این ۔ایچ ۴۲ دہلی اتر پردیش ہائی وے کو جام کردیا تھا جہاں ۴ بجے کے آس پاس مولانا کلب جواد نقوی کو انکے ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا اور اب تک مولانا کو پولس نے رہانہیں کیا ہے ۔در اصل اب کانگریس اپنی دشمنی نکال رہی ہے اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش میں ایکس پوز ہورہی ہے ۔ابھی لکھنو میں بھی ۸ بجے مولانا کلنب جواد نقوی کی گرفتاری کو لیکر کانگریس ہیڈکوارٹر پر گھیراﺅ ہونے جارہا ہے جہاں کثیر تعداد میں لکھنو¿ کے لوگ پہونچ رہے ہیں۔
کل مولانا جواد اور سید یحیحی بخاری نے کانگریس کے خلاف ووٹ دینے کی مسلمانوں سے اپیل کی تھی۔
لکھنؤ . مسلمانوں سے کانگریس کے حق میں ووٹ کی اپیل شاہی امام سے کرانے کے بعد پارٹی اب اپنے ہی جال میں پھستي نظر آ رہی ہے . اس پیغام کو نہ صرف مخالفت شروع ہو گیا ہے ، بلکہ مخالفت میں دلیل اور ثبوت کے لئے گڑے مردے بھی اكھاڈے جانے لگے ہیں .