ستر کی دہائی میں موٹے مرد اور خواتین کی زندگیوں میں ایک ایک سال کمی واقع ہوئی جبکہ انھیں پھر بھی ایک سال بیماری میں گزارنا پڑاایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بہت زیادہ موٹاپا انسان کی زندگی کو آٹھ سال تک کم کر کے کئی دہائیوں پر محیط بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔رپورٹ کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ نو عمری میں موٹاپا صحت اور درازی عمر کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی میں تحقیق پر کام کرنے ولی ٹیم نے کہا کہ قلب کی بیماریاں اور ٹائپ ٹو ذیابیطس معذوری اور موت کا باعث بنتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ اکثر موٹاپے کے نتائج سے ’بے خبر‘ ہوتے ہیں ۔لانسٹ ڈائبیٹس اینڈ اینڈوکرآنولوجی میں شائع رپورٹ میں ایک کمپوٹر ماڈل کے ذریعے صحت کے خطرات کو لیا گیا اور زندگی بھر درازی عمر پر وزن کے اثرات کا حساب لگایا گیا۔یہ واضح ہے کہ جتنا بندے کی عمر کم اور وزن زیادہ ہوگا اتنا ان کے صحت پر اس کا برا اثر ہوگا۔ چونکہ ان کی زندگی ابھی باقی ہوتی ہے ا
س لیے ان پر موٹاپے کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے حملے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ 20 سے 39 سال کے درمیان صحت مند جسم رکھنے والے افراد کے مقابلے میں اسی عمر کے بہت زیادہ موٹی مردوں کی عمر 8.4 سال کم ہوئی جبکہ موٹی عورتوں کی عمر میں 6.1 سال کمی واقع ہوئی۔مردوں نے زندگی کے 18.8 سال خراب صحت کے ساتھ گزارے جبکہ موٹی عورتوں نے 19.1 سال بیمار ہو کر گزارے۔اسی طرح 50 اور 60 کی دہائی میں موٹاپے کی وجہ سے مردوں کی زندگی 3.7 سال جبکہ عورتوں کی زندگی 5.3 سال کم ہوئی۔ستر کی دہائی میں موٹے مرد اور خواتین کی زندگیوں میں ایک ایک سال کمی واقع ہوئی جبکہ انھیں پھر بھی ایک سال بیماری میں گزارنے پڑا۔پروفیسر سٹیون گرور کہتے ہیں کہ’ہمارا کمپیوٹر ماڈل یہ دکھاتا ہے کہ موٹاپے کی وجہ سے دل کا عارضہ، سٹروک اور ذیابیطس ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جس کی وجہ درازی عمر کم ہو جاتی ہے۔‘’یہ واضح ہے کہ جتنا بندے کی عمر کم اور وزن زیادہ ہوگا اتنا ان کے صحت پر اس کا برا اثر ہوگا۔ چونکہ ان کی زندگی ابھی باقی ہوتی ہے اس لیے ان پر موٹاپے کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے حملے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‘