لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ موہن لال گنج کے گڑھی گاؤں کے رہنے والے کلدیپ اور پریتی نے محبت کی اور ایک دوسرے کے ساتھ جینے مرنے کی قسم کھائی۔ پریتی کے گھر والوں کو اس کی محبت کا پتہ چلا تو ان لوگوں نے اس رشتہ کی مخالفت شروع کر دی۔ یہاں تک کہ کنبہ والوں نے پریتی کی شادی بھی طے کر دی۔ کنبہ کی اس مخالفت کے سبب سنیچر کی دیر رات کلدیپ اور پریتی نے خاموشی سے راہ فرار اختیار کی۔ اتوار کی صبح دونوں کی لاش گاؤں کے باہر ایک درخت سے لٹکتی ملی۔
انسپکٹر موہن لال گنج سنتوش سنگھ نے بتایا کہ گڑھی گاؤں میں رام لال اور ہریش چندر اپنے اپنے کنبہ کے ساتھ رہتے ہیں۔ دونوں لوگ سبزی فروخت کرتے اور کاشتکاری کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ رام لال کے بیٹے بیس سالہ کلدیپ اور ہریش چندر کی بیٹی انیس سالہ پریتی کے درمیان کافی عرصہ سے معاشقہ چل رہا تھا۔ دونوں ایک دوسرے سے شادی بھی کرنا چاہتے تھے۔ وہیں پریتی کے اس معاشقہ کا جب اس کے گھر والوں کو پتہ چلا تو انہوں نے اس رشتہ سے صاف انکار کر دیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ پریتی کے گھر والوں نے نگوہاں علاقہ میں اس کی شادی بھی طے کر دی۔ بتایا جاتا ہے کہ سنیچر کی دیر رات کلدیپ کھیت میں پانی لگانے کی بات کہہ کر گھر سے روانہ ہوا۔اس درمیان پریتی بھی خاموشی سے گھر سے نکلی اور وہاں پہنچ گئی۔اس کے بعد دونوں عاشق جوڑے نے کیا کیا کسی کو کچھ بھی نہیں معلوم۔ پریتی کے غائب ہوتے ہی کنبہ کے لوگوں نے اس کی تلاش کی لیکن کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
پریتی کے غائب ہونے کے سلسلہ میں کنبہ والے پردھان کے پاس بھی پہنچے۔ پردھان نے ان لوگوں سے صبح تھانے پر شکایت درج کرانے کیلئے کہا۔ اتوار کی صبح جب گاؤں والے سوکر اٹھے تو دیکھا کہ گاؤں کے باہر ایک درخت پر کلدیپ اور پریتی کی لاش لٹک رہی تھی۔ پریتی کی لاش اس کی شلوار کے سہارے لٹک رہی تھی جبکہ کلدیپ کی لاش پریتی کے دوپٹے کے سہارے لٹک رہی تھی۔
عاشق جوڑے کی موت کی اطلاع پورے گاؤں میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ اطلاع ملنے پر موہن لال گنج پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور تفتیش کے بعد پولیس نے کلدیپ اور پریتی کی لاش پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دی۔ فی الحال دونوں ہی کنبہ کے لوگوں نے کسی طرح کا کوئی الزام عائد نہیں کیا ہے۔ موہن لال گنج پولیس عاشق جوڑے کی موت کو معاشقہ کے سبب خود کشی کا معاملہ مان رہی ہے۔
تین مارچ کو آنی تھی پریتی کی بارات:- گاؤں میں یہ بات موضوع بحث ہے کہ پریتی اور کلدیپ کے درمیان کافی عرصہ سے معاشقہ چل رہا تھا۔ الگ الگ ذات کے ہونے کی وجہ سے پریتی کے کنبہ کے لوگ اس رشتہ کیلئے تیار نہیں تھے۔ وہیں پریتی کے گھر والوں نے اس کی شادی نگوہاں کے مادر پور میں طے کر دی تھی۔ گزشتہ اٹھارہ جنوری کو اس کی باریچھا اور تلک بھی ہو گیا تھا۔ آئندہ تین مارچ کو پریتی کی شادی بھی طے تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ شادی طے ہونے کے بعد سے عاشق جوڑا ذہنی طور سے تناؤ میں رہنے لگا تھا۔ شاید اسی وجہ سے دونوں نے خود کشی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
پریتی اور کلدیپ شاید خود کشی کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن اچانک دونوں نے خود کشی کا فیصلہ کیا۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ دونوں کے پاس خود کشی کرنے کیلئے کوئی سامان موجود نہیں تھا۔ درخت سے لٹکنے کیلئے پریتی نے اپنی شلوار کا استعمال کیا جبکہ کلدیپ نے خود کشی کرنے کیلئے پریتی کے دوپٹے کا استعمال کیا۔