ممبئی(بھاشا) افراط زر میں حال میں آئی کمی کو لے کر جشن منانے کی جلد بازی کے تئیں ہوشیار کرتے ہوئے ریزرو بینک ڈپٹی گورنر ایچ آر خان نے آج کہا کہ ملک میں ایسے کئی بنیادی اسباب ہیں جو قیمتوں کو متاثر کررہے ہیں اور انہی کے سبب مہنگائی کے خلاف لڑائی دشوار ہوجاتی ہے۔ حالانکہ انھوں نے امیدظاہر کی آئندہ صورتحال بہتر ہوجائے گی۔ مسٹر خان نے یہاں سی آئی آئی۔سی ایف او کے ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے مورچے پر ابھی کافی دوری طے کرنی ہے۔ انھوںنے اس سلسلے میں ان بنیادی عوامل کا ذکر کیا جو قیمتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ان میں پیداواری لاگت میں اضافہ، مزدوری کا بوجھ، غذائی اشیاء
کی قیمتیں۔ پروٹین پر مبنی مہنگائی اور دیہی علاقوں میں وسیع تر افراط زر کے دباو¿ کی جانب توجہ مبذول کرائی۔
مسٹر خان نے کہا کہ جب عالمی معیشت کی حالت میں بہتری کی رفتار بھی سست ہو اور کچھ مقامی سیاسی مسائل موثر ہوں تو ہمیں جلد جشن منانے کے تئیں ہوشیار رہناچاہیے۔ ہم مہنگائی کے معاملے خصوصی طور پر برکس ممالک سے مختلف نہیں ہوسکتے۔ ریزرو بینک جنوری ۵۱۰۲ تک کےلئے خردہ افراط زر کو ۸ فیصد اور جنوری ۶۱۰۲ تک اسے ۶ فیصد تک محدود کرنے کا ہدف قائم کیا ہے۔ستمبر ماہ سے خردہ قیمت عدد اشاریہ گھٹ کر ۷۴ئ۶ فیصد کی سطح پر آگیا۔ مسٹر خان کا بیان مرکزی بینک کے آئندہ ۲ دسمبر کو آنے والی کرانسی پالیسی کے جائزے سے قبل آیا ہے۔ مسٹر خان نے اترپردیش کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں میں دودھ کے دام کافی زیادہ ہیں۔ وہاں گاو¿ں میں پیداہونے والا دودھ شہروں کوچلا جاتاہے۔ ریزرو بینک کے گورنر رکھو رام راجن عہدہ سنبھالنے کے بعد ۴۱ ماہ میں پالیسی شرحوں تین بار اضافہ کیا ہے۔ مسٹر خان نے کہا ترقی کا نظریہ اچھا ہے بچت اور سرمایہ کاری کا تناسب بہتر ہورہا ہے۔ انھوںنے کہا کہ ملک گھریلو مورچے ہوشیاری کے ساتھ امید رکھ سکتاہے۔ انھوں نے خصوصی طور سے مستحکم حکومت کا ذکر کیا جو بنیادی اصلاحات کی کوششیں کررہی ہے۔ جو حوصلہ مند ہے۔ لیکن ممکنہ پس منظرسے یہ رفتار متاثر ہوسکتی ہے۔ مسٹر خان نے کہا کہ سیاسی اکثریت یا عدلیہ مداخلت کے باوجود دشواریوں کا خطرہ برقرار ہے۔ انھوںنے کہا کہ سماجی بدامنی اور تحفظاتی چیلنج ایسے ہیں جن کے سلسلے ہیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ترقی رفتار پر انھوں نے کہا کہ کچھ فکر مندیاں ضرور ہیں۔ مثلاً سرمایہ کاری یاسرمایہ ابھی تک رفتار نہیں پرکڑسکی ہے۔ اسکے علاوہ برآمدات میں بھی خاطر خواہ ترقی نہیں ہوئی ہے۔