ستوے : میانمار پولیس شورش زدہ اکھن صوبے کے شمال میں روہنگیا مسلم کمیونٹی کے شدت پسندوں سے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر غیر مسلم باشندوں کو ہتھیار اور تربیت دے گی۔
انسانی حقوق مبصرین کا کہنا ہے کہ پولیس کے اس اقدام سے اس علاقے میں داخلی کمیونٹی کشیدگی بڑھ سکتی ہے ۔ اس علاقے میں سال 2012 میں مسلم اور رکھن بدھ پیروکاروں کے درمیان ہوئی خونی جدوجہد میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔بنگلہ دیش کے ساتھ ملحق میانمار کے سرحدی علاقے موگدا علاقے میں بڑی تعداد میں فوجی تعینات ہیں تاکہ نو اکتوبر کو تین سرحدی چوکیوں پر ہوئے حملوں کا جواب دیا جا سکے ۔ اس حملے میں نو پولیس اہلکار مارے گئے تھے ۔
روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت والے اس علاقے کاسلامتی دستوں نے محاصرہ کر لیا ہے ۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق پانچ فوجی اور 33 مبینہ شدت پسند مارے گئے ہیں۔میانمار کی لیڈر آنگ سان سو کی نے سلامتی دستوں سے تحمل برتنے اور قانون کے دائرے میں کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے لیکن مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ لوگوں کی ہلاکتیں کی گئی، عصمت دری کی گئی، من مانے طریقے سے حراست میں لئے گئے اور مکانوں کو منہدم کر دیا گیا۔ تاہم حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے ۔