لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ کانگریس پارٹی کی صورتحال نہ صرف ریاست میں خراب ہے بلکہ پورے ملک میں اس کی شبیہ خراب ہو چکی ہے اگر یہ ابھی سے دردست نہ ہوئی تو پارلیمانی انتخابات میں اس کو ناقابل تلافی نقصان برداشت
کرنا پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اترپردیش کانگریس کمیٹی نے ایک بڑی تحریک کا تانا بانا بنا ہے۔۲۱؍ جنوری کو میرٹھ میں عوامی مسائل کے حل کیلئے ایک بڑی تحریک کا آغاز ہوگا۔ مانا یہ جا رہا ہے کہ یہ تحریک انتخابی مہم کا حصہ ہے۔ پارٹی کے اعلیٰ عہدیدار اب پریشان ہیں کہ وہ کس طرح یہاں بھیڑ جمع کریں۔ ذرائع کی مانیں تو اعلیٰ کمان یوپی کانگریس کے مستقبل کو لیکر تشویش میں ہے ، اگر میرٹھ کی ریلی میں بھیڑ جمع نہ ہوئی تو بڑے رہنماؤں کی جواب دہی بھی طے ہوگی او ران کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتاہے۔اسی کے مد مقابل یو پی کانگریس اپنی پوری طاقت جھونکنے کیلئے تیار ہے کیونکہ دہلی میں بیٹھ کر اعلیٰ کمان یہاں کی نگرانی کر رہا ہے۔ اترپردیش میں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت کئی بڑے سیاسی رہنماؤں کا دورہ زیر غور ہے لیکن اندرون خانہ کی ہلچل اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر میرٹھ میں عوام نے کانگریس کو مثبت پیغام دیا تو یقینا یہاں کی راہ ہموار ہوگی حالانکہ پارٹی کے قدآور رہنما اس بات کا پہلے ہی سے دعویٰ کررہے ہیں کہ یہ تحریک تاریخی ہوگی کیونکہ سماج وادی پارٹی سے لوگ پریشان ہو چکے ہیں جو اس کو اکھاڑ پھینکنے کیلئے کانگریس کا ساتھ دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کیلئے عوام کانگریس کا ساتھ دیں گے اس بھیڑ کو ووٹ بینک میں بدلنے کیلئے کانگریس کے جنرل سکریٹری و اترپردیش کے انچارج مدھو سودن مستری اور ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر ڈاکٹر نرمل کھتری خود کل میرٹھ پہنچ کر تیاریوںکا جائزہ لیں گے۔ مظاہرہ میں غذائی بل کے اترپردیش میں نفاذ، نظم و نسق میں اصلاح کے مطالبہ کے ساتھ ہی مظفرنگر میں ہوئے فساد اور کسانوں کو در پیش مسائل پر جواب طلب کرنے کے ساتھ ہی ریاستی حکومت پر دباؤ بنایاجائے گا اور بتایا جائے گا کہ حکومت ہر میدان میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔