لندن۔ خراب دور سے جوجھ رہی ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو پٹری پر لانے کی ذمہ داری سنبھال رہے نومنتخب ٹیم ڈائریکٹر روی شاستری نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کیا ہے کہ ان کی تقرری سے کوچ ڈنکن فلیچر کی اہمیت کم ہوئی ہے۔ انگلینڈ کے ہاتھوں پانچویں اور آخری ٹیسٹ میں
شکست کے ساتھ ہی ہندوستان سیریزہار گیا۔اس کے بعد شاستری کو ٹیم ڈائریکٹر بنایا گیا۔ شاستری نے کہامیرا کام سب کچھ دیکھنا ہے۔تمام مجھے رپورٹ کریں گے۔
یہ صرف انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کیلئے ہے۔یہ پوچھنے پر کہ کیا اس سے فلیچر کے درجے پر اثر پڑے گا، شاستری نے کہا کہ بالکل نہیں۔وہ بنیادی کوچ بنے رہیں گے۔سنجے بانگڑ اور بھرت ارون ان اسسٹنٹ کوچ رہیں گے۔ شاستری نے کہا کہ انہوں نے یہ کام اس لئے سنبھالا کیونکہ وہ ٹیم کیلئے کچھ کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہاہندوستانی کرکٹ کیلئے یہ اہم وقت ہے۔جب مجھ سے پوچھا گیا تو میں نے اس کے بارے میں سوچا اور ہاں کہہ دی۔ہندوستانی کرکٹ کی حالت ایسی ہے کہ مجھے پتہ تھا کہ میں شراکت دے سکتا ہوں۔میں کبھی یہ سوچ کر نہیں گھبراتا تھا کہ کام کتنا مشکل ہوگا یا آسان۔اہم بات شراکت دینا ہے۔انہوں نے کہااگر میں آج یہاں ہوں تو بی سی سی آئی کی وجہ سے۔جونیئر کرکٹ کے طور پر انہوں نے مجھے ریاست کیلئے کھیلنے کو فورم دیا اور پھر ملک کیلئے کھیلنے کا موقع بھی۔یہ پوچھنے پر کہ کیا تقرری کے بعد ان کی فلیچر یا کپتان مہندر سنگھ دھونی سے بات ہوئی ہے، شاستری نے کہامیں نے منگل کو ان کے ساتھ دو گھنٹے گزارے۔ہم نے موجودہ حالات اور بہتری کے اقدامات کے بارے میں بات کی۔یہ پوچھنے پر کہ ٹیسٹ سیریز میں ہندوستان کی شکست کی وجہ کیا رہی، انہوں نے ناتجربہ کاری کو قصوروار ٹھہرایا۔انہوں نے کہااگر آپ اس الیون کی طرف سے کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں کے مقابلے ان دوروں پر گئی ٹیموں سے کریں جہاں ہم نے خراب کھیلا تو یہاں کم سے کم ہم نے ایک ٹیسٹ تو جیتا۔ انہوں نے کہاہم نے 1974 میں ایک بھی ٹیسٹ نہیں جیتا اور گزشتہ دورے پر بھی یہاں ہمارا خاتمہ ہوا جبکہ ٹیم میں کئی بڑے نام تھے۔اگر آپ کو اس ٹیم کے کھلاڑیوں طرف کھیلے گئے کل ٹیسٹ میچوں کی تعداد دیکھے اور ماضی میں یہاں کا دورہ کرنے والی ٹیموں کی طرف سے کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں کو دیکھیں تو زمین آسمان کا فرق نظر آئے گا۔ انہوں نے کہااس دورے پر میں نے دورے پر ہندوستان کی سب سے بڑی جیت دیکھی۔میں نے اس لئے یہ جانتا ہوں کیونکہ میں نے ایسی پچ نہیں دیکھی اور اس طرح کی ناتجربہ کار ٹیم نے اس پر فتح حاصل کی۔گزشتہ تین ٹیسٹ میں میں نے ان کوبہترین کرکٹ بھی کھیلتے دیکھا۔شاستری نے کہا کہ ہندوستان نے گزشتہ دو ٹیسٹ میں جدوجہد نہیں دکھائی۔ شاستری نے کہااگر ٹیم جدوجہد کا مظاہرہ کرتی تو لوگ ہار بھی برداشت کر لیتے۔پہلے ٹیسٹ کے علاوہ باقی تمام میچوں میں پچوں میں نمی تھی۔اگر میں مجموعی جائزہ کروں تو مجھے لگتا ہے کہ ناتجربہ کاری کی وجہ سے ہم ہارے۔اگلی بار انگلینڈ کے دورے پر یہ بہتر کھلاڑی کے طور پر آئیں گے۔ انہوں نے کہاہم نے طویل عرصے سے پانچ ٹیسٹ کی سیریز نہیں کھیلی ہے۔اگر 40 دن میں پانچ ٹیسٹ کھیلنے ہو تو فٹنس کی قلعی کھل جاتی ہے۔انہوںنے کہاتجربہ سے ذہنی تازگی پیدا ہوتی ہے۔آپ ہارنے کے بعد بھی واپسی کر سکتے ہیں۔ناتجربہ کاری کی وجہ سے ناکامی کے بعد آپ کا زوال شروع ہو جاتا ہے۔