لکھنؤ(نامہ نگار)امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے ریاست کے وزیر اوقاف محمد اعظم خاں کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعظم خاں سے بری طرح بوکھلا گئے ہیں۔ ان کے چہرے پر پڑا جھوٹ کا نقاب اتر چکا ہے اس لئے وہ بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں۔ مولانا نے اعظم خاں کے ذریعہ سی بی آئی جانچ کے مطالبے
پر کہا کہ میرے اور اعظم خاں کے اثاثوں کی بھی سی بی آئی جانچ ہونا چاہئے۔
اتوار کے روز حضرت گنج واقع امام باڑہ سبطین آباد میں نامہ نگاروں کو خطاب کرتے ہوئے مولانانے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی اوقاف کی تحریک میں اعظم خاں کانام نہیں لیا لیکن گذشتہ دنوں جب پتہ چلا کہ سابق چیئر مین جس کے خلاف ایف آئی آر درج ہے اسے اعظم خاں چیئرمین بنوانا چاہتے ہیں تو میں نے ان کا نام لیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک صاف ہونے کا دعویٰ کرنے والے اعظم خاں بتائیں کہ رشوت کسے کہتے ہیں ، میں نے کبھی جوہر یونیورسٹی کا نام نہیں لیا لیکن مجھے پتہ چلا کہ وہاں بغیر ڈونیشن کے کسی کا کام نہیں ہوتا ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ رشوت کا صرف نام بدل کر اپنے عہدے کا غلط استعمال کیاجا رہا ہے۔
خود کو مسلمانوں کا نمائندہ کہنے کا دعویٰ کرنے والے اعظم خاں امام کعبہ کے سلسلہ میں بھی غلط بیان دے چکے ہیں۔ اپنے بہنوئی کو وقف بورڈ کا چیئر مین بنوانے کے الزام کو یکسر خارج کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ انہوں نے خود اپنی مرضی سے چیئر مین کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور اب وقف بورڈ کا نام لینے پر کان پکڑ لیتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ وزیر موصوف نے رامپور میں اہلسنت حضرات کے تین مدرسوں کوبھی منہدم کرادیااور وہاں علماء کو پولیس کے ذریعہ پٹواکر جیل بھجواد یااور یہی کام لکھنؤ میں جمعۃ الوداع کے روز کیا گیا۔ اس موقع پر مولانا صائم مہدی، مولانا سید رضا حسین، مولانامحمد میاں عابدی، مولانا امیر حیدر سمیت دیگر علماء بھی موجود تھے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ۲۵جولائی کو جمعۃ الوداع کے روز بعد نماز جمعہ شیعہ وقف بورڈ کے سلسلہ میں ہوئے مظاہرے کے دوران علماء پر لاٹھی چارج کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نقوی نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔