بلجیم سے بھڑیگی تو وہ ایک بار پھر اپنے اسٹار اسٹرائیکر لیونل میسی سے سبق لیکر اگلے دور میں جگہ بنانا چاہے گی۔اس مقابلے میں جیت ارجنٹینا کو آخری چار میں پہنچا دے گی، جس میں ہالینڈ یا کوسٹا ریکا کی ٹیم اس کا انتظار کر رہی ہوگی۔ارجنٹینانے آخری بار عالمی کپ 1986 میں اپنے نام کیا تھا اور اس خطابی مقابلہ سے پہلے اس نے سیمی فائنل میں بیلجیم کو شکست دی تھی۔ لیکن نتائج دے کر امیدوں پر کھرا اترنے کے باوجود اس کی کارکردگی اچھی نہیں رہی ہے اور ٹیم کا میسی پر انحصار اس کے اہم عنصر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ارجنٹینا نے اب تک اپنے چاروں میچ جیتے ہیں۔بارسلونا کے اس میگااسٹار نے گروپ مرحلے میں تین
میچوں میں چار گول کرکے ٹیم کو بچایا تھا اور آخری 16 میں سوئٹزر لینڈ پر اضافی وقت میں جیت میں وہی واحد کھلاڑی دکھ رہا تھا جو کوئی فرق لانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ ڈیاگو میراڈونا نے ٹیم کی کارکردگی پر تنقید کی تھی اور کوچ ایلیجادرو سابیلا کو آگاہ کیا تھا کہ اگر وہ ٹیم کے اس شاندار کھلاڑی پر سے کچھ بوجھ کم نہیں کرتے تو وہ تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ عالمی کپ میں ارجنٹینا کی ذمہ داری ان کے اسٹرائیکروں پر تھی، لیکن ان میں سے میسی ہی واحد ہیں جو ابھی تک توقعات پر کھرا اتر پائے ہیں۔بلجیم کے خلاف میچ میں سرگیو ایگیرو کے پٹھوں میں چوٹ کی وجہ سے کھیلنا مشتبہ ہے، گوجالو یگین ابھی بھی آپ پہلے گول کا انتظار کر رہے ہیں اور سوئٹزرلینڈ کے خلاف فاتح گول داغنے والے ماریا نے خوشی دی اور ساتھ ہی مایوس بھی کیا۔ ان الزامات کا سامنا کر رہے کہ ٹیم اپنے 10 نمبر کے کھلاڑی پر بہت زیادہ انحصار ہے، کوچ سابیلا نے کہا ارجنٹینا کی ٹیم ہمیشہ ہی میسی پر انحصار رہی ہے۔ بیلجیم کے خلاف بھی کچھ مختلف نہیں ہو گا اور میسی کا کام دوگنا مشکل ہو جائے گا کیونکہ مخالف ٹیم کے ایٹلیٹکو میڈرڈ کے گول کیپر تھبیورٹورس نے انہیں مسلسل سات میچوں میں گول سے دور رکھا ہے۔میسی – کورٹورس کے درمیان دودو میچ کی کئی حکمت عملی میں سے ایک ہے۔ وہیں دوسری طرف جہاں ارجنٹینا کی ٹیم اپنے ایک کھلاڑی پر انحصار ہے تو بلجیم نے کامیابی اپنے کھلاڑیوں کی باصلاحیت نسل کی بدولت حاصل کی۔سال 1986 کی بلجیم ٹیم میں تیز طرار ایجو سفو شامل تھے تو موجودہ ٹیم میں ایڈین کجارڈ اسی کردار میں ہیں لیکن یہ 23 سالہ اپنے کھیل سے برازیل میں مکمل طور پر آگ نہیں لگا سکا ہے۔ الجیریا اور روس کے خلاف گروپ مرحلے میں ملی جیت میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا لیکن چیلسی کا یہ کھلاڑی ابھی تک گول نہیں کر سکا ہے۔ تاہم کوچ مارک ولموٹس نے کہا کہ بلجیم میں کوئی انحصار کا سبب نہیں ہے۔انہوں نے کہاجب حریف ٹیم اسے چھوڑ دیتی ہے تو وہ خطرناک ہے لیکن یہی چیز ڈراس مر اور کیون دی بری کے ساتھ بھی ہے۔ ایگیرو کے وقت پر قابو پانے کی امید کم ہے تو ان کی جگہ ارجنٹیناکے حملے میںلاویجیکے اترنے کی امید ہے۔مارکوس روجو کی معطلی کا متبادل ہے کہ جوس ماریا بستا کو ان کی جگہ اتارا جائے گا لیکن سابیلا نے کہاروجو بہت اچھا کھلاڑی ہے لیکن ہمیں بسنتا پر پورا بھروسہ ہے۔
بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی کپ کے کوارٹر فائنل میں داخلہ حاصل کرنے والے کوسٹا ریکا کو کل یہاں ہونے والے آخری آٹھ کے مقابلے میں ہالینڈ کے طور پر ٹورنامنٹ کے اپنے اب تک سب سے سخت حریف کا سامنا کرنا ہوگا۔ ورلڈ کپ کی شروعات سے پہلے کوسٹا ریکا سے کسی نے زیادہ امیدیں نہیں لگائی تھی کیونکہ وسطی امریکہ کے چھوٹے سے ملک کے گروپ میں اٹلی، انگلینڈ اور اروگوے جیسے سابق چمپئن موجود تھے۔ کوسٹا ریکا اگرچہ اروگوے اور اٹلی کو شکست دینے کے بعد اپنے گروپ میں سب سے اوپر پر رہنے میں کامیاب رہی۔ٹیم نے اس کے بعد پری کوارٹر فائنل میں تقریبا ایک گھنٹے تک صرف 10کھلاڑیوںسے کھیلنے کے باوجود یونان کو پنالٹی شوٹ آؤٹ میں ہرا کر باہر کا راستہ دکھایا۔ جارج لوئس پٹو کی ٹیم کی پیشگی لائن میں جویل کیمپبیل اور برائن روج جیسے کھلاڑی موجود تھے لیکن ٹیم کی اصل طاقت اس کا جذبہ اور متحد ہو کر کھیلنا ہے۔ٹیم نے اب تک صرف دو گول کھائے ہیں جبکہ پانچ گول کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سال 1990 میں پری کوارٹر فائنل میں پہنچی یہ امریکی ٹیم پہلے ہی عالمی کپ میں اپنے بہترین کارکردگی کو پیچھے چھوڑ چکی ہے جس سے وطن میں جشن کا ماحول ہے۔ کوسٹا ریکا میں جشن جاری رہتا ہے یا نہیں یہ کل ہونے والے مقابلے پر انحصار کرے گا۔ ہالینڈ کی ٹیم نے اب تک شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیاہے اور ٹیم اہم موقعوں پر واپسی کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ ورلڈ کپ 2010 کے فائنل میں پہنچی ہالینڈ کی ٹیم نے اپنی مہم کا آغاز گزشتہ چمپئن اسپین کو شکست دے کر کی تھی جبکہ اس کے بعد آسٹریلیا کے خلاف پچھڑنے کے باوجود ٹیم 3-2 سے بازی مارنے میں کامیاب رہی۔ ٹیم نے اس کے بعد چلی کو 2-0 سے شکست دی جبکہ آخری 16 کے مقابلے میں میکسیکو کو آخری وقت میں ملی پنالٹی کی بدولت شکست دی۔اس میچ کے بعد ارین روبین نے اگرچہ تسلیم کیا تھا کہ وہ جان بوجھ کر گرے تھے۔ روبین کے اس بیان پر تنازع کے بعد ٹیم کو ازبکستان کے ریفری ارماتوو سے کسی طرح کی ہمدردی کی امید نہیں کرنی چاہئے جنہوں نے اپنے آٹھ میچوں کے عالمی کپ کے کیریئر کے دوران کبھی پنالٹی نہیں دی ہے۔ اس میچ کے سب سے زیادہ دلچسپ جدوجہد بائرن میونخ کے روبین اور کوسٹا ریکا کے گول کیپر کیلور نواس کے درمیان دیکھنے کو مل سکتی ہے جنہوں نے ایک ساتھ پنالٹی روک کر یونان کے خلاف اپنی ٹیم کی جیت یقینی کی تھی۔ نواس کے کندھے کی چوٹ پر قابو پانے کی امید ہے اور انہیں روبین کے علاوہ رابن وان پرسی اور نپ ڈپے کے چیلنج کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔ ہالینڈ کی ٹیم اگرچہ اس میچ میں مڈفیلڈر ناجیل ڈی جونگ کے بغیر اترے گی جن کی جانگھ میں چوٹ ہے۔ کوچ لوئس وان گال کو ایسی حالت میں اپنی ٹیم میں تبدیلی کرنا ہوگا۔ وان گال کو اگرچہ موثرحکمت عملی اور مواقع سے استفادہ والے کوچ کے طور پر جانا جاتا ہے اور ٹیم کو ایک بار پھر ان کے نئے منصوبے کی امید ہوگی۔ کوسٹا ریکا کے ڈیفنس میں مسئلہ ہے۔ اروگوے کے خلاف ہیڈر سے شاندار گول کرنے والے سینٹر بیک ا س ہرڈارٹے معطل ہیں جبکہ بائیں کنارے سے کھیلنے والے رائے ملر زخمی ہیں۔ ٹیم کو 22 سالہ کیمپبیل سے بھی توقع کی جاسکتی ہوگی جو ٹورنامنٹ میں مؤثر کارکردگی کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ یمپبیل کو 28 سالہ روج سے تعاون ملے گا۔یہ جوڑی ٹورنامنٹ میں اب تک کوسٹا ریکا کی طرف سے تین گول داغ چکی ہے۔