پونے۔رائل چےلےجرس بنگلور کے اسٹار بلے باز اے بی ڈی ولیئرس نے کہا ہے کہ وہ اپنا مین آف دی میچ کا ایوارڈ راجستھان کے خلاف اہم اےلمنےٹر مقابلے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ٹیم کے ساتھی مندیپ سنگھ کو دےں گے۔اجستھان کے خلاف یہاں میچ میں اے بی کو 38 گیندوںمیں چار چوکے اور چار چھکوں کی مدد سے 66 رن کی اننگز کھیلنے کے لیے مین آف دی میچ منتخب کیا گیا تھا جبکہ مندیپ نے 34 گیندوںمیں ناٹ آﺅٹ 54 رن کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔ راجستھان اس میچ میں 71
رن کے بڑے فرق کی شکست کے ساتھ باہر ہو گیا تھا۔بنگلور نے ایک وقت ساتوےں اوور تک 46 رنز پر اپنے دو وکٹ گنوا دیئے تھے لیکن پھر ان دونوں بلے بازوں نے 113 رن کی ساجھےداری کرکے میچ کو تبدیل کر دیا اور ٹیم کو 180 کے مضبوط اسکور تک پہنچا دیا۔ مین آف دی میچ اے بی نے میچ کے بعد کہامیں نے پچھلی کچھ اننگ میں اتنا اچھا نہیں کھیلا ہے لیکن پتہ نہیں ہم نے 180 کا اسکور کو کس طرح بنا دیا۔ انھوں نے کہامیں سچ کہوں تو ہم ایک وقت 140 رن تک شامل کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ مندیپ نے جس طرح سے کھیلا وہ مین آف دی میچ کی کارکردگی تھی۔ میں اس ٹرافی کو مندیپ کو ہی دینے والا ہوں۔ میرے لیے اصلی مین آف دی میچ وہی ہے۔چنئی سپرکنگس کے خلاف دوسرے مشکل کوالیفائر کے بارے میں پوچھنے پر جنوبی افریقی بلے باز نے کہاچنئی کئی ٹورنا منٹ جیت چکی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ ہم کس کے خلاف کھیلنے جا رہے ہیں۔وہیں راجستھان رائلس کو کبھی نہ بھولنے والی شکست دے کر آئی پی ایل آٹھ سے باہر کرنے کے بعد رائل چےلےجرس بنگلور کے کپتان وراٹ کوہلی نے کہا ہے کہ اب ان کی ٹیم کا مقصد فائنل میں پہنچ کرخطاب اپنے نام کرنا ہے۔بنگلور نے اےلمنےٹر مقابلے میں راجستھان کو 71 رن کی شکست دینے کے ساتھ آئی پی ایل سے باہر کر دیا تھا۔ ٹیم اب دوسرے کوالیفائر میں پہنچی ہے جہاں اس کا مقابلہ دو بار کی فاتح چنئی سپرکنگس سے ہے اور اس مقابلے میں جیتنے والی ٹیم فائنل میں ممبئی انڈینس سے بھڑےگی۔ لیکن یہاں ملی اہم جیت سے حوصلہ افزائی وراٹ نے پہلے ہی مان لیا ہے کہ ان کی ٹیم فائنل تک ضرور پہنچے گی۔وراٹ نے میچ کے بعد کہاہمارے لئے اب کوئی کوارٹرفائنل نہیں ہے اگلا میچ تو سیمی فائنل ہوگا۔ ویسے ساتوےں اوور کے بعد مجھے لگنے لگا تھا کہ شاید پہلے گےندبازی کرنی چاہیے تھی۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اے بی دنیا کے بہترین بلے باز ہے۔ اس کے علاوہ گےندبازوں نے بھی کمال کا مظاہرہ کیا۔اسٹار کھلاڑی نے ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہامندیپ نے کمال کی کوشش کی اور یہی وجہ ہے کہ ہم انھیں کنگز الیون پنجاب سے اپنی ٹیم میں لے کر آئے ہیں۔ مشیل اسٹارک ایک پیشہ ور کھلاڑی ہیں اور جانتے ہیں کہ دباو¿ کو کس طرح جھیلنا ہے۔ لیکن اسٹارک کو 150 کلومیٹر کی رفتار سے گےند کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ وہ ابھی فٹ ہیں۔ میچ میں وہ حالات کے حساب سے کھیل رہے تھے۔کپتان نے کہامیں ابھی اپنے پےروں میں تھوڑا درد محسوس کر رہا ہوں۔ لیکن اس سیشن میں ہم نے گزشتہ مقابلے میں کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہم نے 2013 میں کوالیفائی نہیں کیا تھا لیکن فی الحال میں ایک کپتان کے طور پر بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ آخر کار ہم آخری پڑاو¿ پر پہنچ گئے ہیں اور اب صرف دو میچ ہی بچے ہیں۔ ہماری ٹیم اب صرف فائنل میں کھیلنا چاہتی ہے۔