نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ نے آئی پی ایل چھ فکسنگ کیس میں منگل کو مسلسل دوسرے دن سماعت کرتے ہوئے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈبی سی سی آئی کو چنئی سپرکنگس کے سابق افسر اور فکسنگ میں مجرم پائے گئے گروناتھ میئپن کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس ایف ایم آئی بینچ نے کہاہم میئپن کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں۔ ان کے خلاف سزا کا فیصلہ کس طرح کیا جائے اور مدت کیا ہو یہ بورڈ طے کرے۔ ہم بی سی سی آئی کے کام میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے ہے ۔سپریم کورٹ نے صاف کیا کہ وہ بی سی سی آئی کی طریقہ کارمیں کسی طرح کی مداخلت نہیں کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے انہوں نے بورڈ کو چار اختیارات سجھائے۔ عدالت نے اختیارات میں کہا یا تو این شری نواسن بورڈ سے الگ ہو جائے اور بورڈ کی کمیٹی کو میئیپن کے خلاف کارروائی کرنے دے۔ دوسرادو ججوں کی خود مختار کمیٹی بنائی جائے جو مئیپن کو سزا کے معاملے کو دیکھے۔ تیسرا۔ آئی پی ایل کی گونٹوگ کونسل مئیپن کی سزا کا فیصلہ کرے۔چوتھامدگل کمیٹی مئیپن کی سزا کا فیصلہ کرے۔سپریم کورٹ نے ساتھ ہی کہا کہ شری نواسن مئیپن کیخلاف ک
وئی کارروائی نہیں کرنے کے ملزم ہے اور اب عدالت چاہتی ہے کہ بی سی سی آئی اس معاملے میں مئیپن کے خلاف سزا طے کرے۔اس سے پہلے پیر کو بھی عدالت نے اس معاملے پر سنوائی کی تھی جس میں کہا تھا کہ بی سی سی آئی کی سرگرمیوں سے الگ کئے گئے شری نواسن کا آئی پی ایل میں ٹیم خریدنا اور بورڈ کے صدر عہدے پر رہنا مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ ہے اور اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ شری نواسن کی جانب سے سابق وزیر قانون کپل سبل نے جرح کی۔سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی کہا کہ کرکٹ کے قانون کو برقرار رہنے دینا چاہیے اور اس سے منسلک تمام عہدیدار شک کے دائرے سے باہر ہونے چاہیے۔ آئی پی ایل چھ میں فکسنگ معاملے کی جانچ کے لیے عدالت نے جسٹس مکل مدگل کی صدارت میں تحقیقات کمیٹی قائم کی تھی۔ اس کمیٹی نے مئیپن اور ٹورنامنٹ کے دوران فکسنگ میں ملوث پایا تھا۔