لکھنؤ(نامہ نگار)سویرے تقریباً ۱۱ بجے سرجری محکمہ میں مریض وارڈ میں لیٹے ہوئے تھے۔ اور آپریشن تھیئٹر میں آپریشن ہورہا تھا اسی وقت آکسیجن سلنڈر کے کمرے میں آگ لگ گئی۔ ملازمین کے ذریعے آگ آگ کا شور بلند ہونے پر محکمہ میں بھگدڑ مچ گئی مریضوں کو وارڈ سے باہر نکالا جانے لگا اور اوٹی بھی خالی کرادی گئی۔
آگ لگنے کی اطلاع پاکر فائر بریگیڈ کے ملازمین نے آگ پر قابو پایا۔ اس واقعہ نے ایک بار پھر سے یہ ثابت کردیا کہ سرکاری اسپتالوں میں لگے فائر سسٹم پوری طرح ناکارہ ہیں۔ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے سرجری محکمہ میں آج اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب محکمہ آکسیجن کیبل میں آگ لگ گئی۔ جس وقت آگ لگی اس وقت کیبن میں تقریباً ۲۲آکسیجن سلنڈر رکھے ہوئے تھے۔ آگ کی خبر سن کر ملازمین نے شور مچانا شروع کردیا اور تیمار دار اپنے اپنے مریضوں کو باہر نکالنے
میں جٹ گئے ملازمین کی مدد سے مریضوں کو باہر نکالا جانے لگا اور اوٹی بھی خالی کرالیا گیا ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جس وقت آگ لگی تھی اوٹی میں دولوگوں کا آپریشن ہورہا تھا ۔آگ کی اطلاع فوراً فائر بریگیڈ کو دی گئی جس نے ۱۵منٹ میں آگ پر قابو پالیا۔ افسران کا کہنا ہے کہ بجلی کی سوچ بورڈ میں شارٹ سرکٹ کے سبب آگ لگی وہاں موجود افراد کا بھی یہی کہنا ہے کہ بجلی کی بورڈ سے آگ کی شروعات ہوئی تھی۔ جو فرنیچر میں لگی اور آگے بڑھ گئی افسران کو یہ خوف تھا کہ اگر آگ پر قابونہ پایا جاسکا اور کوئی آکسیجن سلنڈراس کی زد میں آکر پھٹ گیا تو جان ومال کا زبردست نقصان ہوگا۔
سرجری محکمہ کے پروفیسر ونود جین نے بتایا کہ جس وقت آگ لگی اس وقت وہ کلاس لے رہے تھے۔ شور وغل کی آواز سن کر وہ باہر آئے تو دیکھا چاروں طرف بھگدڑ مچی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سلنڈر پھٹ جاتا تو عمارت تک کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ فی الحال آکسیجن سلنڈر پوری طرح محفوظ ہیں اور فائر بریگیڈ ملازمین نے آگ پر قابو پالیاہے۔