نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بھارتی نژاد یعنی ’پی آئی او‘ کارڈ ہولڈروں کو عمر ویزہ دیا جائے گا
نیویارک کے تاریخی میڈیسن سکوائر گارڈن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا والہانہ اور پرجوش خیرمقدم کیا گیا ہے۔
میڈیسن سکوائر پر ہزاروں بھارتی نژاد امریکیوں کا مجمع لگا ہوا تھا اور میلے کا ماحول تھا۔
انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’21 ویں صدی ایشیا کی صدی ہے۔‘
رواں سال انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد یہ ان کا پہلا امریکی دورہ ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ نے مذہبی عدم رواداری کی وجہ سے ان پر جو ویزے کی پابندی لگا رکھی تھی وہ ہٹالی ہے۔
گجرات کے سابق وزیراعلی نریندر مودی سنہ 2002 میں ریاست میں ہونے والے مسلم کش فصادات میں شامل ہونے سے انکار کرتے رہے ہیں۔
وہ اپنے امریکی دورے میں صدر براک اوباما سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
انھوں نے بھارت کی کامیابیوں کا حوالہ دیتے ہوئے مریخ پر اپنے خلائی مشن کی بات کی اور کہا کہ ’سات روپے فی کلومیٹر کے حساب سے یہ سفر طے کیا گیا ہے جو کہ احمدآباد (گجرات کا اہم ترین شہر) میں ایک کلومیٹر سفر کرنے سے سستا ہے۔‘
مودی کا میڈیسن سکوائر ایک سپر سٹار کی طرح استقبال کیا گیا جہاں کبھی بروس سپرنگسٹین، ایلوس پریسلی اور محمد علی کا استقبال کیا گیا تھا
انھوں نے کہا کہ بھارت کو تین چیزوں جمہوریت، آبادی اور طلب پر ناز ہے۔
اپنے ’میک ان انڈیا‘ مہم کی تشہیر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت سستے انسانی وسائل اور کم قیمت پیداوار کی پیشکش کرتا ہے۔
مودی کا میڈیسن سکوائر ایک سپر سٹار کی طرح استقبال کیا گیا جہاں کبھی بروس سپرنگسٹین، ایلوس پریسلی اور محمد علی کا استقبال کیا گیا تھا۔
نیویارک میں واقع اس وسیع ارینا میں قریباً 20000 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور مودی کی تقریر کے لیے ہونے والی تقریب کے لیے یہ بھارت نژاد لوگوں سے بھرا پڑا ہے۔
نریندر مودی کے خطاب سے کچھ دیر پہلے ایک رنگا رنگ پروگرام بھی پیش کیا گیا جس میں گیت اور رقص پیش کیے گئے۔
امریکی اس بات پر حیران ہیں کہ ایک غیر ملکی ان کے ملک میں اتنا بڑا حجوم جمع کر سکتا ہے
میڈیسن سکوائر گارڈن میں بھارتی رقاصاؤں اور گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا
مختلف علاقائی رقاصاؤں خاص طور پر گجرات سے تعلق رکھنے والے فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا
مودی کے ایک حامی نے ان کی تصویر اٹھا رکھی ہے
ارینا کے درمیان میں مودی کی تصویر تمام شرکا کے سامنے
پروگرام کے کوریوگرافر راجیو كچي نے بی بی سی کے نامہ نگار برجیش اپادھیے کو بتایا کہ ’ہم دو مہینے سے اس پروگرام میں حصہ لینے کی مشق کر رہے ہیں اور یہاں اپنا فن پیش کرنا بہت حوصلہ افزائی کی بات ہے۔‘
اس تقریب میں شرکت کے لیے شکاگو سے لے کر سلیکون ویلی تک کے ہندوستانی امریکی نیو یارک میں ڈیرہ ڈال چکے ہیں اور اس کی تمام ٹکٹیں دو ہفتے پہلے فروخت ہو چکی ہیں لیکن کچھ لوگ اب بھی امید لگائے ہوئے ہیں یا پھر اس ہوٹل کے ارد گرد گھوم رہے ہیں کہ کسی طرح مودی کی ایک جھلک دیکھنے کو مل جائے۔
دوسری جانب جنہیں یہ ٹکٹ مل گئے ہیں وہ پھولے نہیں سما رہے مودی کے نام کی ٹی شرٹ پہنے ڈكل پٹیل اور ان کی بیوی ویشالی کا کہنا ہے انہیں لاٹری کے ذریعے ٹکٹ ملے ہیں۔
ویشالی کہتی ہیں کہ ’ہم بہت خوش ہیں۔ ہم نے انہیں اقوام متحدہ میں تقریر کے لیے جاتے ہوئے بھی دیکھا اور تب سے ہم بہت خوش ہیں۔‘
منتظمین کے مطابق اس پورے شو کا کل خرچ تقریبا 15 لاکھ ڈالر آیا ہے جو اُن کے مطابق لوگوں نے رضاکارانہ طور پر دیا ہے۔
ایک فنکار اس موقعے پر مودی کی تصویر بناتے ہوئے
اسی حوالے سے امریکی اخبارات میں بھی مودی کا کافی ذکر ہے اور لوگ حیران ہو رہے ہیں کہ کسی اور ملک کا لیڈر امریکی سرزمین پر اتنا ہجوم اکٹھا کر سکتا ہے۔
اتوار کو نریندر مودی اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو سے ملاقات کرنے والے ہیں جبکہ ان کی امریکی صدر اوباما سے ملاقات بھی طے ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے دورۂ امریکہ سے بھارتی نژاد امریکیوں میں بہت جوش و خروش پایا جاتا ہے جو سمجھتے ہیں کہ اس سے بھارت کے ایک ابھرتی عالمی طاقت کے چہرے کو مدد ملے گی۔