سال 2003ء میں فلم ’’فٹ پاتھ‘‘ سے اپنے کیریئر کی شروعات کرنے والے ہیرو عمران ہاشمی نے 11 سال میں ہر طرح کی فلمیں کیں اور ان فلموں میں اپنے نبھائے گئے کرداروں سے بالی ووڈ میں اپنی زبردست پہچان بھی بنالی اور اب وہ اپنی نئی فلم ’’راجہ نٹور لال‘‘ کے ذریعہ باکس افس کلکشن کے ریکارڈس توڑنا چاہتے ہیں۔ عمران کی کنال دیشمکھ کے ساتھ یہ چوتھی فلم ہے اس سے قبل انہوں نے زہر، جنت اور جنت 2 ان کے ساتھ کی ہیں۔ جنہیں کامیابی حاصل ہوئی اپنے ایکٹنگ کیریئر میں مختلف شیڈز والے کردار نبھانے والے عمران کو اپنی اس فلم سے بہت ساری توقعات ہیں۔ آئیے ملتے ہیں اس رومانٹک ہیرو سے جو ایکٹنگ کے ساتھ ساتھ اور بھی کئی باتوں کے لئے مشہور ہے۔
س : ’’راجہ نٹورلال‘‘ اس فلم میں آپ کا کیا کردار ہے؟
ج : فلم میں میرے کردار کا نام راجہ ہے جو گلیوں میں چھوٹی موٹی ہیرا پھیری ک
رتا ہے، یعنی چار سو بیسی کا دھندہ میں ایک فراڈ ہوں۔ بعد میں میں فراڈس کا رابن ہوڈ بنتا ہوں یہ بڑی دلچسپ فلم ہے جس میں میرا رول اور بھی دلچسپ ہے جو عام آدمی کو بہت پسند آئے گا۔
س : جہاں تک ہم جانتے ہیں اس فلم کا ابتدائی ٹائیٹل شاطر تھا پھر اسے راجہ نٹورلال میں تبدیل کیا گیا کیوں؟
ج : شاطر کے نام سے فلم شروع کی گئی تھی لیکن جب فلم کی شوٹنگ کی شروعات کی گئی تو ہمیں لگا کہ اس کردار کے اعتبار سے اس کا ٹائٹل راجہ دینا چاہئے جو عام نام ہے پھر کہانی کے اعتبار سے اسے راجہ نٹورلال نام دے دیا گیا۔
س : فلم کا موضوع چھوٹی موٹی چوری چکاریوں تک محدود ہے یا پھر کوئی بڑا اسکام بھی اس میں ہے؟
ج : یہ ایک بدلہ کی کہانی ہے راجہ کا اصل مقصد ایک بڑا اسکام ہی ہوتا ہے میں اپنے دشمن کو آسانی سے مار سکتا ہوں لیکن اسے ہر بار زندہ چھوڑ دیتا ہوں فلم کی یہی دلچسپی ہے۔
س : ہالی ووڈ میں بھی ایسے موضوعات پر کئی فلمیں آئیں ان میں آپ کی پسندیدہ فلمیں کونسی تھیں؟
ج : کیاچ می آف یوکین اور اوشین سیریز کی فراڈ موضوعات پر بنیں فلمیں مجھے بہت پسند آئیں۔ میں نے ان فلموں کو بار بار دیکھا ہے۔
س : آپ کس طرح کی فلمیں کرنے کو ترجیح دیتے ہیں؟
ج : میں مکمل کمرشیل فلمیں کرنا چاہتا ہوں۔ راجہ نٹور لال ایک کمرشیل فلم ہے جس میں رومانس ہے گیت ہے ایکشن ہے بدلہ ہے اور بھرپور تفریح ہے۔ میں نے تجرباتی فلمیں ’’ایک تھی ڈائن راز 3، اور گھن چکر جیسی فلمیں بھی کیں لیکن میں اپنے طرز کی فلمیں ہی کرنے کو ترجیح دینا چاہتا ہوں۔
س : کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ کا سیریل کسر والا ٹیگ آپ کی کزن عالیہ لے جارہی ہیں؟
ج : مجھے بہت خوشی ہوگی اگر عالیہ مجھ سے یہ ٹائیٹل چھین لے بوسہ اب کسی بھی اسکرپٹ کا حصہ ہو گیا ہے اور نوجوان یہی چاہ رہے ہیں اور یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ عوام جو چاہتی ہے فلمساز اور ہدایتکار وہی کرتا ہے۔
س : اپنی فلموں میں ہیروئین کی سفارش آپ کرتے ہیں اس میں کہاں تک سچائی ہے؟
ج : پروڈیوسر ڈائرکٹر کو یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ میری ہیروئین کون ہوگی میں تو اپنے رول کو دیکھتا ہوں اب اس فلم میں کنال نے ہمیما کی کھوج کی۔ اس کا اسکرین ٹسٹ لیا اور مجھے بھی یہ بتایا گیا۔ مجھے اس کا پرفارمینس پسند آیا میں بھی اس کے لئے راضی ہوگیا وہ ایک اچھی ایکٹریس ہے اور اس میں کافی صلاحیتیں بھی ہیں۔
س : آپ کی ہر فلم میں ایک نئی اداکارہ ہوتی ہے آپ کسی ایکٹریس کو دہرانا نہیں چاہتے کیوں؟
ج : یہ کہنا سراسر زیادتی ہوگی کسی بھی فلم کے لئے کسی ایکٹریس کا انتخاب اس فلم کا ڈائرکٹر کرتا ہے اب میں ایسا کہوں گا تو آپ کہیں گے کہ کامیاب ادا کار اپنے ہدایتکار پر دباؤ بھی تو ڈال سکتا ہے، لیکن ایسا میں نے آج تک نہیں کیا اور میں یہ بات سب کو بتادوں کہ یہاں سب بناوٹی ہوتا ہے۔
س : بالی ووڈ میں آپ کی اپنی ایک مخصوص امیج ہے کیا آپ اس امیج سے باہر آنا نہیں چاہتے؟
ج : مجھے ایسی ہی فلمیں آفر کی جاتی ہیں ایسے میں، میں کیا کرسکتا ہوں میں تو ہر طرح کے کردار نبھانا چاہتا ہوں لیکن صرف رومانی کردار ہی میرے حصہ میں آتے ہیں۔ حقیقت میں ، میں اپنی امیج سے باہر آنا چاہتا ہوں۔
س : شادی سے پہلے آپ نے جو بھی کیا سو کیا لیکن شادی کے بعد آپ نے اعلان کیا تھا کہ آپ بوسہ والے امیج سے باہر آجائیں گے؟
ج : ہاں میں نے کہا تھا لیکن اس میں، میں کیا کرسکتا ہوں۔ ڈائرکٹر اور سین کے آگے ہمیں ہر وعدہ توڑنا پڑتا ہے اور حقیقت میں دیکھا جائے تو میں اپنے کردار کا مطالبہ پورا کرتا ہوں ہمیں کہانی اور کردار کے اعتبار سے کام کرنا پڑتا ہے۔
س : آپ مخصوص بینرس کی فلمیں ہی کیوں کرتے ہیں؟
ج : میں کسی کے پاس کام مانگنے جانے کا قائل نہیں ہوں، میں جہاں بھی ہوں ٹھیک ہوں پتہ نہیں کیوں میرے پاس باہر کی اتنی فلمیں نہیں آتیں جتنا کے دوسرے اداکاروں کے پاس آتی ہیں، لیکن میں اتنا ضرور کہوں گا کہ میں وشیش فلمس میں ہی اچھا ہوں۔ ویسے ابھی ابھی میرے پاس دیگر پروڈیوسرس کے بھی آفرز آنے لگے ہیں اس کے علاوہ میں خود یہ چاہتا ہوں کہ زیادہ فلمیں نہ کروں کم فلمیں کروں تھوڑا آرام مل جائے گا۔
س : آپ کم فلمیں کرنے کے باوجود خبروں میں کیسے رہتے ہیں؟
ج : میں اپنی فلموں کی شوٹنگس کے دوران زیادہ سے زیادہ وقت سیٹس پر ہی گذارتا ہوں۔ میں اطمینان کے ساتھ اپنا کام کرنے پر توجہ دیتا ہوں میرا یقین ہے کہ ہر ایک کو میرے بارے میں اپنی رائے ظاہر کرنے کا حق ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک ایکٹر کے طور پر مجھے جو اقتصادی سیکوریٹی اور شناخت ملی ہے وہی مجھے مطمئن کرتی ہے۔
س : کامیابی آپ کی نظر میں؟
ج : کامیابی کے معنی یہی ہے کہ آپ کا خود پر اور اپنے پیشہ پر کنٹرول ہونا چاہئے۔ آپ سب کچھ کرنے کو آزاد ہوں آپ کو اپنے مستقبل کے لئے ڈر نہ لگے اپنا کام آپ بے فکر ہوکر کرسکیں یہی سب سے بڑی کامیابی ہے میں اچھی توقعات رکھنے والا انسان ہوں۔ اس لئے میں نے ہر بار کچھ نیا کردکھایا ہے تاکہ ہمیشہ لوگوں کے دل و دماغ میں رہ سکوں۔
س : سنگل اسکرین شائقین کے اعتبار سے آپ کے مداحوں کی تعداد سلمان خان کے قریب ہے کیا کہیں گے؟
ج : اس بارے میں ، میں کچھ کہنا نہیں چاہتا لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ میرے چاہنے والوں کی تعداد زبردست ہے میں ان کا شکر گذار ہوں کہ وہ میری فلمیں دیکھتے ہیں اور مجھے اور میری فلموں کو پسند کرتے ہیں۔
س : آپ ملٹی اسٹار کاسٹ فلمیں کرنا پسند کرتے ہیں یا سولو؟
ج : سولو فلمیں کرنا پسند کرتا ہوں کیونکہ سولو فلموں میں اپنا ٹیلنٹ دکھانے کا موقع ملتا ہے ملٹی اسٹار میں خود ڈائرکٹر سب کے کرداروں میں الجھ کر رہ جاتا ہے نہ وہ اسٹارس کے ساتھ فیصلہ کرپاتا ہے اور نہ شائقین کے ساتھ ۔
س : رومانٹک فلموں سے ہٹ کر آپ کس طرح کی فلمیں کرنا چاہتے ہیں ؟
ج : میں ہر طرح کی فلمیں کرنا چاہتا ہوں ٹریجڈی، کامیڈی، ایکشن لیکن لوگوں نے مجھے ایک ہی امیج میں باندھ کر رکھ دیا ہے۔ میں نے ونس اپ ان اے ٹائم کی لوگوں نے میرے کام کو پسند کیا اس کے بعد پھر مجھے موقع نہیں ملا۔
س : کیا آپ کو نمبر ون بننے کی خواہش نہیں ہوتی؟
ج : مجھے نہیں لگتا کہ میں نمبر ون بننے کے لائق ہوں اس کے لئے جو بھاری محنت کرنی پڑتی ہے وہ میرے بس کا رول نہیں ہے۔ مجھے عوام کا پیار ملتا رہے میرے لئے یہی بڑی بات ہے۔ میں نمبر ون بننے کا آرزو مند نہ پہلے تھا اور نہ ہوں بس میں اپنے طریقہ سے سکون سے آگے بڑھنا اور قائم رہنا چاہتا ہوں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭