ممبئی ۔صرف تین سال پہلے ہی پرنیتی چوپڑا نے لیڈیز ورسز رکی بہل کے لیے نئی ابھرتی ہوئی بہترین اداکارہ کا ایوارڈ اپنے نام کیا تھا، اس کے بعد عشق زادے اور شدھ دیسی رومانس میں اپنے بے باک کرداروں اور ہنسی تو پھنسی کی انوکھی سائنسدان کے ساتھ 24 سالہ یہ اداکارہ یہ ثابت کرچکی ہے وہ ایسی اسٹار ہے جو اداکاری بھی کرسکتی ہے، باکس آفس پر فلموں کو کامیاب کراسکتی ہے اور نیشنل ایوارڈ کے لیے زیرغور آسکتی ہے۔اب جبکہ ان کی فلم دعوت عشق نے سینما اسکرینوں کا رخ کرلیا ہے تو کیا یہی وقت ہے کہ چھوٹے قصبے کی یہ لڑکی اب بڑے شہروں کے گھروں تک پہنچ جائے گی؟پینٹین کی برانڈ ایمبس
یڈر کے روپ میں پرنیتی اس وقت ممبئی میں ایک پروموشنل ایونٹ میں مصروف تھیں اور مائیکس، کیمروں اور تاخیر پر معذرت کے ساتھ انہوں نے ڈان سے بات کے لیے وقت نکالا۔ایک عام لڑکی سے بولی وڈ اسٹار بننے کا عمل کسی کے لیے بھی بڑا ہوسکتا ہے تاہم پرنیتی نے ہر لمحے سے لطف اٹھایا ہے” میں نے بیشتر دن دیوانوں کی طرح کام کرتے ہوئے گزارے ہیں اور گھر صرف سونے کے لیے جاتی تھی، یہی میری زندگی ہے، میرا گھر ہوٹل جیسا ہے جسے میں صرف سونے کے لیے استعمال کرتی ہوں، میں پرائیویسی سے تو محروم ہوئی ہوں مگر یقیناً مجھے اس انڈسٹری سے محبت ہے”۔چار فلموں کے بعد کیا وہ خود بطور اداکارہ زیادہ اوپر محسوس کرتی ہیں؟ “میں نہیں جانتی کہ ایسا کہنا چاہیے کہ نہیں مگر مجھے توقع ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ لوگ جنھوں نے میری فلمیں دیکھی ہیں انہیں محسوس ہوا ہوگا کہ میری کارکردگی میں بہتری آئی ہے اور اسی لیے میں زیادہ مقبول ہوگئی ہوں، ورنہ میری شہرت بڑھنے کی کوئی اور وجہ تو نہیں ہوسکتی”۔انہوں نے حبیب فیصل کے ساتھ عشق زادے کی تھی اور انہوں نے ہی دعوت عشق کی ہدایات بھی دی ہیں” اس وقت میں بولی وڈ میں نئی تھی اور اداکاری کے میدان میں خام تھی مگر اب میں ان کی مہارت کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتی ہوں، اب مجھے یہ سمجھنے میں مشکل محسوس نہیں ہوئی کہ وہ بطور اداکار مجھ سے کیا چاہتے ہیں، اس فلم میں کام کا ماحول زیادہ بہتر اور سین زیادہ جلدی مکمل ہوئے”۔وہ ہنسی تو پھنسی میں اپنے کردار کو چیلنجنگ قرار دیتی ہیں” اگر وہ معمول کی رومانوی، کامیڈی اور خوش باش فلم تھی، مگر دیوانی سائنسدان کا کردار کافی مشکل تھا، اس میں بے تحاشہ حماقتیں دکھائی گئیں مجھے ڈائیلاگ بھی یاد رکھنے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ دیوانی سائنسدان نظر آنا تھا”۔اگرچہ کچھ ناقدین کو لگتا ہے کہ وہ ایک جیسے ہی کرداروں میں نظر آرہی ہیں اور دیگر انہیں ‘ نئی نسل کی ودیا بالن’ قرار دیتے ہیں، تاہم پرنیتی مطمئن ہیں۔ان کے بقول” اگر آپ ان چار فلموں کا تجزیہ کریں جو میں نے کی ہیں، تو اس میں کچھ بھی مشترک نہیں ہوگا، عشق زادے میں میرا کردار اسلحے سے محبت کرنے والی زویا کا تھا، جبکہ ہنسی تو پھنسی کی لڑکی ذہنی طور پر کچھ کھسکی ہوئی تھی، شدھ دیسی رومانس میں میرا کردار ایک ماڈرن لڑکی کا تھا جو ہر وقت تمباکونوشی کرتی ہے اور ایک تعلق کے ساتھ زندگی گزار رہی ہوتی ہے، میں ہمیشہ ہی کچھ مختلف کرنے کی کوشش کرتی ہوں کیونکہ یہی واحد راستہ ہے جس سے میں آگے بڑھ سکتی ہوں”۔گزرے ہوئے برسوں کے دوران یہ دیکھا گیا ہے کہ بولی وڈ میں اداکار برانڈز کی طرح ہوگئے ہیں جو وقت کے ساتھ نئے برانڈ کے ساتھ بدل جاتے ہیں کیونکہ دیکھنے والے یکساں تصاویر، نظریات اور فارمولے کے عادی ہوچکے ہیں، تو کیا پرنیتی خود کو مادھوری، کاجول، تبو، روینہ یا رانی کے نئے ورڑن کی شکل میں دیکھ رہی ہیں؟ان کا جواب یہ تھا”میرا نہیں خیال ایسا خیال کام کرتا ہے، اس وقت کوئی بھی ایسی اداکارہ نہیں جس کے ناظرین دیوانے ہوں، کسی کو نہیں معلوم ہوتا ہے کہ اسے کسی فلم میں کام کرنا چاہئے اور کیا اسے اس کردار میں قبول کیا جائے گا یا نہیں، کامیابی اور کیرئیرز کا انحصار صرف فلموں پر ہوتا ہے جو ہم کررہے ہوتے ہیں اور یہ کہ آپ کیسا کام کرتے ہیں”۔اپنے بارے میں تجزیہ کرتے ہوئے وہ قہقہے لگانے لگیں” میری کمزوری؟ میں کبھی بھی کھانے سے منہ نہیں موڑ سکتی جو کہ کسی اداکارہ کے لیے کوئی اچھی چیز نہیں، میری مضبوطی سخت محنت ہے جو میں ہر کردار کے لیے کرتی ہوں، میں اس بات سمجھنے کی پوری کوشش کرتی ہوں کہ میرے کردار کے لیے کیا کچھ درکار ہے اور ان تفصیلات کی بہت پروا کرتی ہوں”۔کیا دپیکا کا شادی کرکے انڈسٹری چھوڑ دینا ان کے لیے ایک موقع ہوگا؟ جس کا جواب یہ تھا”اوہ گاڈ، اوہ گاڈ، مجھے موقع صرف اچھی سے اچھی فلموں کی تلاش سے ملے گا، ، اگرچہ مجھے ابھی صرف دو سال ہوئے ہیں اور میں نے بولی وڈ کے لیے صرف چار فلمیں کی ہیں مگر پھر بھی لوگ میرے اور میرے کام کے بارے میں کافی اچھی رائے رکھتے ہیں”۔مگر اس وقت کیا ہوگا جب وہ اچانک ہی بیزار ہوجائیں یا لوگ بطور اداکارہ انہیں ناپسند کرنے لگے؟ “یہی مجھے سب سے بڑا خطرہ لگتا ہے”۔کیا اپنی کزن پریانکا چوپڑا سے موازنہ انہیں فکرمند کردیتا ہے؟وہ اس سے اتفاق نہیں کرتیں” ہمارے درمیان کوئی موازنہ نہیں، کیونکہ ہم دونوں مختلف شخصیتوں کی مالک ہیں، کیرئیر کے معاملے میں وہ مجھ سے بارہ سال آگے ہے، میں اس کی چھوٹی بہن ہوں کیونکہ ہم دونوں کے والد ایک دوسرے کے بھائی ہیں، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب لوگوں کو آپ کے بارے میں معلوم نہ ہو اور وہ حیران ہو کہ آپ میز پر کیا کچھ لاسکتے ہیں، میرے خیال کے مطابق میں اپنی جگہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہوں اور پریانکا کو اس پر فخر ہوگا، ہمارے درمیان کوئی حسد نہیں اور ہم ایک دوسرے کو بہت چاہتے ہیں، وہ زبردست اداکارہ ہے اور لوگوں کو مجھے بھی اچھی اداکارہ کے طور پر قبول کرنا چاہئے”۔
ان کے فیورٹ سیف علی خان ہیں، تاہم منیش شرما ان کے بہترین دوست ہیں” منیش نے میرے اندر سے اداکاری کی صلاحیت دریافت کی، وہ میرے گرو ہیں اور ان ہی کی وجہ سے میں بولی وڈ میں ہوں، میں انہیں بہت پسند کرتی ہوں اور میرے بہت قریب ہیں، میں کرن جوہر، آدتیہ چوپڑا، امتیاز علی اور راجوشیروف کے ساتھ کام کرنا پسند کروں گی، منیش اور آدی ایسے دو افراد ہیں جن میں سے میں مشوروں اور رائے کا کہہ سکتی ہوں، میں اپنے ساتھ تعاون پر دوستوں، اپنے گھروالوں اور اپنے ارگرد موجود افراد کی شکرگزار ہوں، ابھی میرے سامنے طویل کیریئر موجود ہے”۔کیا آپ کی ذاتی زندگی میں ” کچھ چل” رہا ہیَ؟ ” نہیں وہ بالکل مختلف ہے، میں ابھی تنہا ہوں اور کسی ایسے فرد سے ملنا چاہتی ہوں جس سے مجھے لگائو محسوس ہو اور تعلق قائم ہو، مگر بدقسمتی سے ابھی ایسا نہیں ہوسکا”۔
پرنیتی کسی ایسے فرد کی محبت میں گرفتار ہوں گی جو انہیں سمجھ سکے اور ان کے ساتھ ایک ہی راستے پر چل سکے” رومانس بہت اہ ہے، یہ کسی سے تعلق کے لیے بہت اہم ہوتا ہے، میں کسی ایسے فرد سے واقعی محبت کروں گی جو بہترین حس مزاح رکھتا ہوں کیونکہ میں خود کافی پرجوش شخصیت کی مالک ہوں،کوئی ایسا جو میری رفتار کے ساتھ چلنے کی صلاحیت رکھتا ہوں اور میری زندگی کے انداز کو سمجھ سکے”۔کیا وہ بولی وڈ میں سے کسی کو ترجیح دیں گی؟ ” میری کوئی ترجیح نہیں، کئی بار بولی وڈ کے اندر سے اچھے لوگ مل جاتے ہیں اور کبھی باہر سے، دونوں جگہوں کے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں”۔فلموں میں رومانوی مناظر پر اپنے خاندان کے ردعمل کے سوال پر انہوں نے ڈپلومیٹک انداز اختیار کیا”میرا خاندان میرے کام کے لیے بہت زیادہ معاونت کرتا ہے، جس سے مجھے اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے کا حوصلہ ملا ہے، جب پہلی بار میں نے پریانکا کو کہا تھا کہ میں اداکارہ بننا چاہتی ہوں تو اس نے مجھے مشورہ دیا تھا کہ لوگ مجھے بتائیں گے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے، کیا پہننا چاہیے، کس سے ملنا چاہیے مگر مجھے صرف اپنی مرضی کے مطابق اپنے اصولوں پر چلنا ہوگا”۔پرنیتی نے پاکستانی اور انڈین اداکاروں کے ایک ساتھ فلموں میں کام کرنے کا خیال بہت پسند ہے” ہم پڑوسی ہیں اور انتہائی باصلاحیت بھی، تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اکھٹے ہوجائیں”۔