ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر گذشتہ برس جولائی میں معاہدہ طے پایا تھا
ایران نے امریکہ کی طرف سے اس کے میزائل پروگرام پر لگائی جاننے والی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔
ایران کی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے امریکی کی طرف سے لگائی جانے والی پابندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے۔
گذشتہ سال اکتوبر میں ایران نے اپنے اہداف تک پہنچنے والے بلاسٹک میزائل کا کامیاب تجریہ کیا تھا جو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ یہ تجربہ اقوام متحدہ کی طرف سے اس طرح کے میزائل پر عائد پابندی کی خلاف ورزی تھا۔ امریکہ نے بیلسٹک میزائل تجربات میں ملوث ایرانی شخصیات اور کمپنیوں پر نئی پابندیاں لگا دی ہیں۔
امریکہ کی طرف سے لگائی نئی پابندیوں کے تحت میزائل تجربات میں ملوث ایران کی 11 کمپنیاں اور ان سے وابستہ افراد پر بین الاقوامی مالیاتی نظام کے استعمال پر پابندی ہوگی۔
یہ دنیا کے ساتھ تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہے: حسن روحانی
یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب ایک دن قبل ہی جوہری معاہدے پر عمل درآمد کی تصدیق کے بعد ایران پر سے اقتصادی پابندیاں اٹھائی گئیں تھیں۔
امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایران پر پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ ایران نے ’دنیا کے ساتھ تعلقات کے ایک نئے باب‘ کا آغاز کیا ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے پابندیاں اٹھانے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے ایرانی عوام کو مبارکباد پیش کی تھی اور کہا تھا ’ایران کے عوام کے لیے آج خوشی کا دن ہے۔‘
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر گذشتہ برس جولائی میں معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ختم کرنا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی نے ویانا میں ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایران نے جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کر دیے ہیں۔‘
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے بھی ایران پر امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔