بوکو حرام کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں لڑکیوں کو عبادت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے
نائجیریا کی شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے ایک سو کے قریب مغوی لڑکیوں کی ایک ویڈیو جاری کی ہے اور اپنے شدت پسند ساتھیوں کی رہائی کے بدلے لڑکیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
بوکو حرام تنظیم کے سربراہ ابوبکر شیکاؤ نے کہا ہے کہ لڑکیوں کو اس وقت تک حراست میں رکھا جائے گا جب تک ان کے ساتھیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔
اسی بارے میں
’نائجیرین فوج کو سکول پر حملے کی پیشگی اطلاع تھی‘
’بوکوحرام سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے‘
شدت پسند تنظیم بوکوحرام کیسے وجود میں آئی
ابوبکر شیکاؤ نے کہا کہ لڑکیوں کو مسلمان کیا جائےگا۔
بوکو حرام کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں لڑکیوں کو عبادت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
گذشتہ ماہ اسلامی شدت پسند گروپ بوکو حرام نے 200 سے زیادہ طالبات کو اغوا کر لیا تھا جن میں سے بعض ان کے چنگل سے بھاگنے میں کامیاب رہی تھیں۔
اس سے قبل نائجیریا کے بورنو صوبے کے گورنر نے کہا تھا کہ انھیں مغوی لڑکیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
بورنو کے گورنر قاسم شٹیما نے کہا تھا کہ انھوں نے لڑکیوں کے دیکھے جانے کی معلومات فوج کو فراہم کر دی ہیں تاکہ ان کی تصدیق کی جا سکے۔
شٹیما نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں لڑکیوں کو سرحد پار دوسرے ممالک چاڈ یا کیمرون نہیں لے جایا گیا ہے۔
اس سے قبل فرانس کے صدر نے بوکوحرام کے بارے میں ایک کانفرنس کی میزبانی کی پیش کی تھی۔
فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے کہا: ’میں نے مشورہ دیا تھا کہ نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن اور نائجیریا کے پڑوسی ممالک کے ساتھ ایک اجلاس ہو۔ اگر تمام ممالک راضی ہوں تو آئندہ سنیچر کو یہ اجلاس منعقد کیا جا سکتا ہے۔‘
بوکوحرام کا قیام سنہ 2002 میں عمل میں آیا
بنیادی طور پر یہ مغربی تعلیم کے مخالف ہیں
عسکری آپریشن سنہ 2009 میں شروع کیا
ہزاروں افراد کا قتل، ابوجا میں اقوام متحدہ پر حملہ
تقریبا 30 لاکھ افراد اس سے متاثر ہیں
امریکہ نے اسے سنہ 2013 میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا
اس میں نائجیریا کے پڑوسی ممالک نائجر، چاڈ اور کیمرون کو سکیورٹی کانفرنس میں مدعو کیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق اس میٹنگ میں امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی شمولیت کے بھی قوی امکانات ہیں۔
امریکہ برطانیہ اور فرانس نے پہلے سے ہی نائجیریائی حکومت کو تکنیکی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔
دریں اثنا صدر جوناتھن نے کہا ہے کہ ’انسداد دہشت گردی کی ایک اسرائیلی ٹیم طالبات کی تلاش میں تعاون کرنے کے لیے نائجیریا آنے والی ہے۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ سال فرانسیسی فوج القاعدہ سے وابستہ جنگجوؤں کو پسپا کرنے کے لیے مالی میں داخل ہوئی تھی۔
امریکہ اور برطانیہ دونوں نے اپنے فوجیوں کو شمالی نائجیریا کے وسیع علاقے میں روانہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے اتوار کو کہا کہ ’اس مرحلے پر امریکی فوجیوں کو وہاں اتارنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
دارالحکومت ابوجا اور دیگر شہروں میں لڑکیوں کی بازیابی کے لیے مظاہرے جاری ہیں
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ یہ بعید از قیاس ہے کہ نائجیریا برطانوی فوج کی مدد طلب کرے گا۔ تاہم انھوں نے کہا: ’میں نے صدر جوناتھن سے کہا ہے کہ اگر کوئی مدد کر سکتا ہوں تو آپ مجھے ضرور بتائیں اور پھر ہم دیکھیں گے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ امریکہ کی خاتون اول مِشیل اوباما نے کہا ہے کہ وہ اور ان کے شوہر صدر براک اوباما ’لڑکیوں کے اغوا پر غصے اور رنج میں ہیں۔‘
بوکو حرام نائجیریا کے خلاف سنہ 2009 سے برسرپیکار ہے۔