مقامی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ پولیس نے آرمی چیف پر قاتلانہ حملے کی سازش کے الزام میں ایران نواز گروپ کے سربراہ کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ اس دوران وہاں پر موجود مسلح افراد نے فوج اور پولیس پر حملہ کر دیا تاہم جوابی کارروائی میں کئی افراد مارے گئے ۔مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان جابر انصاری نے نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف حکومتی تعصب پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شیعہ مسلمانوں پر حملے کی مذمت کی ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ مذہبی مقامات کا تقدس اور مذہبی شخصیات کا احترام ، اخلاقی ،شرعی اور اسلامی اصولوں پر استوار ہے اور اس صورتحال کے پیش نظر نائجیریائی حکومت کا شیعوں کے خلاف متعصبانہ رویہ افسوسناک ہے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے نائجیریا میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کی سخت مذمت کرتے ہوئے تہران میں متعین نائجیریا کے ناظم الامورکو ایرانی وزارت خارجہ میں طلب کرکے شدید احتجاج کیا ہے ۔
دریں اثنا نائیجریا کے مقامی اخبار‘‘ پریم ٹائمز’’ نے عینی شاہدین کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گذشتہ روز فوج کے مسلح جوانوں نے اہل تشیع مسلک کے ایک مرکز اور حسینیہ امام بارگاہ کا گھیراؤ کیا، جس کے بعد وہاں پر فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔قبل ازیں ہفتے کو انسانی حقوق کمیٹی کے نام سے سرگرم ایک گروپ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ زاریا شہر میں فوج کی کارروائی میں کم سے کم تیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دیگر ذرائع کے مطابق فوج کو اس وقت کارروائی کرنا پڑی جب ایک شیعہ گروپ نے فوج کے قافلے پر حملہ کر دیا تھا۔ شدت پسندوں کے حملے کے بعد فوج کو جوابی کارروائی کرنا پڑی ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق نائیجیرین فوج نے شیعہ رہ نما پر آرمی چیف کو قاتلانہ حملے کا نشانہ بنانے کا الزام عاید کیا ہے ۔