نائیجیریا کے صدر نے کہا ہے کہ وہ مسجد پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرنے میں ’کوئی کسر نہیں اٹھا رک
ھیں گے۔‘
واضح رہے کہ افریقی ملک نائیجیریا کے شہر کانو کی ایک بڑی مسجد میں جمعے کی نماز کے دوران فائرنگ اور دھماکے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
صدر گڈلک جوناتھن نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ’مشترکہ دشمن کے خلاف لڑنے کے لیے تیار رہیں۔‘
اس دھماکے اور فائرنگ میں بہت سے افراد زخمی ہوئے جبکہ ریسکیو کے اہلکار کے مطابق دھماکے میں 400 افراد ہلاک ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے تمام شواہد بتاتے ہیں کہ یہ بوکو حرام جنگجوؤں کی جانب سے کیے گئے ہیں۔
ابھی تک کسی بھی گروہ نے جمعے کو ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دوسری سکیورٹی اہل کاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے شمال مشرقی شہر میدوگری میں اسی طرح کے ایک حملے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میدوگری کی بازار والی مسجد میں چھ بم نصب کیے گئے تھے جنھیں ناکارہ بنا دیا گیا۔
واضح رہے کہ بوکو حرام سنہ 2009 سے ملک میں برسر پیکار ہے اور انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے اس نے رواں سال دو ہزار سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا ہے۔
صدر جوناتھن نے ایک بیان میں ملک کی سکیورٹی سروسز کو ’وسیع پیمانے پر جانچ‘ کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ دہشت گردوں کو پکڑنے اور ان کو ان کے کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں جنھوں نے شہریوں کی زندگی اور وقار کو ٹھیس پہنچایا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’نائجیریائی باشندے مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’حکومت دہشت گردی کے واقعات میں شامل تمام گروہوں اور افراد کو ختم کرنے کے لیے تمام اقدامات جاری رکھے گی۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ جامع مسجد میں ہونے والے حملے میں 35 افراد ہلاک ہوئے لیکن بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک ریسکیو اہلکار نے ہلاکتوں کی تعداد 120 جبکہ زخمیوں کی تعداد 270 بتائي ہے تاہم کسی آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مسجد میں تین بم دھماکے ہوئے اور حملہ آوروں نے نمازیوں پر فائرنگ کی۔
ایک عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا ’امام نماز شروع کرنے ہی والا تھا کہ میں نے دیکھا کار میں بیٹھا شخص کار کو مسجد میں داخل کرنا چاہ رہا ہے لیکن جب لوگوں نے اسے روکا تو اس نے بم کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے بعد لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے۔