فرانس کے شہر نیس میں ایک فلم کے عملے کی جانب سے سرکاری عمارت پر بہت بڑا نازی جھنڈا آویزاں کرنے کے بعد فرانسیسی حکام لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پیر کے روز جب مختصر وقت کے لیے جھنڈے کو پیلس دی لا پریفیکچر کی عمارت پر لگایا گیا تو اُس نے لوگوں میں ہلچل پیدا کر دی۔
اسے منگل کے روز مصنف جوزف جوفو کی یاداشتوں سے ماخوذ آبیگ آف ماربلز نامی فلم کی عکس بندی کے دوران بھی آویزاں کیا گیا تھا۔
نازی فوج نے موت کے کیمپوں کے لیے یہودیوں کی پکڑ دھکڑ کے دروان رابطہ کاری کے لیے ایکسیلسیئر ہوٹل کو استعمال کیا تھا۔
فلم کے عملے کو دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی قبضے میں موجود ہوٹل ایکسیلسیئر دکھانے کے لیے شہر کے پیلس ڈی لا پریفیکچر کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
فرانسیسی اخبار کے مطابق پیر کی صبح فلم کی آزمائشی شوٹنگ کے دوران نازیوں کے نشان سواسٹیکا سے سجے سُرخ جھنڈے نے دیکھنے والوں کو حیران و پریشان کردیا۔
اینلڈریو گینٹری نامی ایک شخص نے اس منظر کی تصاویر ایک مقامی اخبار کو بھیجیں اور بتایا کہ جھنڈے کو لگاتے ہی کس طرح مجمعے نے چیخنا چلانا شروع کردیا تھا۔
ایک فرانسیسی امریکی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عمارت کی چھت پر دو آدمیوں کو دیکھا جاسکتا ہے جس کے بعد’اچانک چلاتے ہوئے وہ نازی پرچم کو لپیٹ رہے ہیں‘۔
انھوں نے بتایا کہ ’لوگوں نے چیخنا چلانا شروع کردیا۔ وہ بہت زیادہ مشتعل تھے۔ وہاں آس پاس کوئی موجود نہیں تھا جو وضاحت کرتا کہ کیا ہو رہا تھا۔ یہ منظر بالکل غیر حقیقی تھا۔‘
انھوں نے مزید بتایا کہ ’بہت سے مقامی لوگ نازی جھنڈا لگانے پر سخت ناراض تھے جبکہ کچھ سیاحوں نے جھنڈے کے ساتھ سیلفیاں لینا شروع کردیں۔‘
اس شورشرابے کے بعد پریفیکچر کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا جس کے مطابق اس آپریشن سے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے شہر کی یہودی آبادی سے رابطہ کرکے وضاحت دینے سمیت ہرممکن کوشش کی گئی تھی۔