ناسا نے اس نو دریافت شدہ سیارے کو کیپلر 452b کا نام دیا ہے— فوٹو بشکریہ ناسا
ناسا نے اس نو دریافت شدہ سیارے کو کیپلر 452b کا نام دیا ہے— فوٹو بشکریہ ناسا
امریکی خلائی ادارے ناسا نے ‘ ایک اور زمین’ کو دریافت کرلیا ہے اور اسے لگتا ہے کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ کبھی اس سیارے میں زندگی کا وجود رہا ہو۔
ناسا حکام کے مطابق کیپلر اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ایک ایسا سیارہ اور ستارہ دریافت کیا ہے جو ہماری زمین اور سورج سے مشابہت رکھتے ہیں۔
ناسا نے اس نو دریافت شدہ سیارے کو کیپلر 452b کا نام دیا ہے اور یہ مانا جارہا ہے کہ یہ چھ ارب سال پرانا ہے یعنی ہماری زمین اور سورج سے بھی اس کی عمر پندرہ لاکھ سال زیادہ ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ ستارہ کیپلر 452 کا درجہ حرارت بھی اتنا ہی ہے جتنا ہمارے سورج کا تاہم اس کا قطر 10 فیصد بڑا ہے۔
یہ سیارہ اور ستارہ زمین سے 1400 نوری سال کے فاصلے پر Cygnus نامی جھرمٹ میں واقع ہے۔
جو چیز اس دریافت کو زیادہ خاص بناتی ہے وہ ہے اس سیارے کی اپنے نظام شمسی میں مدار لگانے کا نظام جو ایسے گولڈی لوکس خطے میں واقع ہے جو نہ بہت زیادہ گرم اور نہ بہت زیادہ ٹھنڈا ہے، لہذا سیارے کی سطح پر سیال پانی کے موجود ہونے کا امکان موجود ہے۔
کیپلر ڈیٹا اینالائسز جون جینکس کے مطابق یہ سیارہ چھ ارب سال اپنے ستارے کے قابل رہائش حصے میں گزار چکا ہے جو کہ زمین سے زیادہ ہے، جہاں زندگی کے ابھرنے کے مستحکم مواقع موجود ہیں ، یقیناً وہاں زندگی کے وجود کے لیے تمام ضروری اجزاءاور ماحول موجود ہوگا۔
اگرچہ سیارے کا حجم اور اجزائے ترکیبی معلوم نہیں ہوسکے مگر سائنسدانوں نے تعین کیا ہے کہ یہ سیارہ زمین سے 60 فیصد بڑا ہے اور اپنے ستارے کے گرد 385 سال میں اپنا مدار پورا کرتا ہے۔
کیپلر اسپیس ٹیلی اسکوپ نے زمین جیسے سیاروں کی تلاش کی مہم 2009 میں شروع کی تھی اور وہ اب تک گولڈی لوکس زون میں چار ہزار سے زائد سیارے دریافت کرچکی ہے جو نہ تو بہت زیادہ گرم اور نہ بہت زیادہ ٹھنڈے ہیں۔
اسی طرح ناسا نے جمعرات کو یہ اعلان بھی کیا کہ اس نے 500 نئے ممکنہ سیارے دریافت کیے ہیں جن میں سے بارہ زمین جیسے ہوسکتے ہیں تاہم کیپلر 452b ان بارہ میں سے پہلا سیارہ ہے جس کو سامنے لایا گیا ہے اور یہ زمین سے سب سے زیادہ ‘ قریب’ ہے۔