لندن۔دی ہنگر گیمز (2012) اور دی ہنگر گیمز : کیچنگ فائر (2013) جیسی دو بہت شاندار فلموں کے بعد اس سیریز کی نئی فلم “دی ہنگر گیمز : موکنگ جے پارٹ ون” مایوس کن حد تک غیر متاثرکن تھی، جب اس کی کہانی عروج پر نظر آنی چاہئے تھی تو وہ زمین پر ڈھیر نظر آئی کیونکہ اس پرندے کے پر ہی مالی وجوہات کی بناء کر کتر دیئے گئے تھے۔مقبول ناولوں کی سیریز پر بننے والی فلموں میں اکثر نوجوانوں کو ہدف بنایا جاتا ہے جیسے ہیری پوٹر سیریز اور ٹوائیلائٹ ساگا وغیرہ، اسی کو دیکھتے ہوئے دی ہنگر گیمز کی سیریز کی آخری کڑی کو بھی دو فلموں کی شکل دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اس کے نتیجے
میں اس کا پہلا حصہ موکنگ جے کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کسی ٹی وی ڈرامے کی ایک قسط دیکھ رہے ہیں جس میں کسی فلم کے اصل جوہر کی کمی محسوس ہوتی ہے۔اس کا ثبوت وہ کچھڑی ہے جو اس بار پکائی گئی ہے (جسے دوپہر کے کھانے کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور ڈنر 2015 میں اس وقت ہوگا جب پارٹ ٹو سامنے آئے گا)۔ آمیزون ڈاٹ کام کے مطابق ہنگر گیمز کی پہلی کتاب 384 صفحات، دوسری 400 اور موکنگ جے بھی 400 صفحات پر مشتمل ہے۔تاہم ڈائریکٹر فرانسس لارنس کو پیٹر جیکسن سے سیکھنا چاہئے تھا اور ‘فنکارانہ تخیل’ کو استعمال کرتے ہوئے فلم میں کہانی کو بڑھانا چاہئے تھا، کیونکہ ہوبٹ سیریز کی فلمیں بہت زیادہ بہترین ہیں حالانکہ اس کی کہانی ایک محدود دائرے کے گرد ہی گھومتی ہے۔اپنی سابقہ فلموں کی طرح موکنگ جے کے پہلے حصے میں بھی جنگ اور پروپگینڈا کے موضوعات پر سماجی اور سیاسی تبصرہ پیش کیا گیا ہے، تاہم اولین دو فلموں اور اس نئی فلم میں فرق یہ ہے کہ پہلے اور دوسرے حصے میں ان تھیمز کو لطیف اور بہترین اٹھان کے ساتھ پیش کیا گیا جس نے دیکھنے والوں کو رومانس، ڈرامہ اور کچھ ایکشن کے ساتھ مرکزی کہانی کے ساتھ جوڑے رکھا۔مگر اس نئی فلم میں مواد کی کمی کے باعث یہ موضوعات زیادہ نمایاں حیثیت اختیار کر گئے ہیں اگرچہ وہ دلچسپی رکھتے ہیں مگر وہ فلم کو اکھٹا رکھنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔جیسا آپ توقع رکھ سکتے ہیں ویسے ہی موکنگ جے پارٹ ون کا آغاز وہاں سے ہی ہوا جہاں سے کیچنگ فائر کا اختتام ہوا تھا، ہماری دلیر، پْرعزم، نوجوان پْرکشش کیٹنیس ایورڈین (جینیفر لارنس) گیمز سے واپسی کے بعد خود کو ڈسٹرکٹ 13 میں پاتے ہیں، جو زیرزمین باغیوں کا مضبوط گڑھ ہے۔وہاں کیٹنیس ایورڈین کی ملاقات صدر عالمہ کوئن (جولیان مور) سے ہوتی ہے جو اسے آگاہ کرتی ہے کہ کیٹنیس دی کپیٹول کی ظالمانہ قیادت کے خلاف مزاحمت کی علامت کے طور پر ابھر رہی ہے۔کیٹنیس کے گزشتہ دو فلموں کے ایکشن مختلف اضلاع میں فسادات کو تحریک دینے لگے تھے جس کے نتیجے میں صدر کوریولینس سنو (ڈونالڈ شٹرلینڈ) سخت ترین پابندیاں عائد کر دیتے ہیں خاص طور پر ان افراد کے خلاف جو اپنی سرکشی کے لیے کیٹنیس کا حوالہ دیتے ہیں۔صدر عالمہ اور باغی رہنماء بلوٹارچ (فلپ سیمور ہوف مین) کی جانب سے کیٹنیس پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ اس آگ کو بھڑکانے میں ان کے ساتھ تعاون کریں تاہم وہ اس سے انکار کردیتی ہے کیونکہ وہ ماضی میں ہونے والے نقصانات کے اثر سے ابھی تک باہر نہیں نکلی ہوتی جس میں اپنے محبوب یٹا میلارک (جوش ہچرسن) سے محبت کا خاتمہ بھی شامل ہے۔یہاں اداکاری کا معیار بہت اچھا ہے خاص طور پر مرحوم فلپ سیمور ہوف مین نے اپنی اداکاری کی بہترین صلاحیت کی جھلک دکھلائی جو بدقسمتی سے فروری 2014 میں اس دنیا سے کوچ کرگئے تھے۔موکنگ جے پارٹ 1 میں یقیناً کچھ خاص لمحات ہیں جن میں وہ مناظر قابل ذکر ہیں جن میں کیٹنیس ان لوگوں کے اندر امید کی شمع روشن کرتی ہے جن کے ساتھ دی کپیٹول کا سلوک بہت ظالمانہ تھا۔ اس کے علاوہ اس میں اختتام کی جانب بڑھتے ہوئے ایکشن مناظر بھی قابل دید ہیں مگر بنیادی طور پر یہ فلم دیکھنے کے بعد آپ کو اس سے وابستہ توقعات چکناچور ہوتی محسوس ہوں گی۔آپ کو اس فرنچائز کے پروڈیوسرز میں وہ لالچ نظر آئے گا جو اس فلم سیریز کی ظالم حکومت دی کپیٹول کے لیے باعث فخر ہوتا ہے۔