شعبہ فلم میں ’نامعلوم افراد‘ نے چار ایوارڈز اپنےنام کیے جن میں بہترین فلم، بہترین موسیقی، بہترین اداکار (جاوید شیخ) اور مستقبل کے بہترین ہدایتکار (نبیل قریشی) کے ایوارڈز شامل ہے
پاکستان کے شہر کراچی میں ہونے والے 14 ویں لکس سٹائل ایوارڈز کا میلہ فلم کیٹیگری میں’نامعلوم افراد‘ اور ڈرامہ کیٹیگری میں ’پیارے افضل‘ نے لوٹ لیا۔
کراچی میں منعقدہ رنگ و نور سےسجی یہ تقریب حسب روایت اپنے مقررہ وقت سےڈھائی گھنٹےدیر سے شروع ہوئی اور صبح کے ساڑھے تین بجے کے بعد اختتام کو پہنچی مگر یہ اس تقریب کی واحد بری بات تھی۔
ساڑھے چارگھنٹے سے زیادہ جاری رہنے والی تقریب بہت اکتا دینے والی ثابت ہوسکتی تھی لیکن یاسر حسین نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ ان کےکاٹ دار جملے، حاضرجوابی اور بذلہ سنجی نے محفل کو کشتِ زعفران بنائے رکھا۔ یاسر نے کئی روپ بدلے اور کسی بھی لمحےمزاح کو پھکڑپن میں تبدیل نہیں ہونےدیا۔ خاص کر ان کےطنز و مزاح کا محور مکمل طور پر پاکستانی شوبز کی صنعت ہی رہا۔
تقریب کی میزبانی کےفرائض مقبول ترین جوڑے ماہیرہ خان اور فواد خان نےادا کیے لیکن یاسر حسین کےلکھے کے آگے واسع چوہدری کے لکھے جملے پھیکےمحسوس ہوئے۔
ڈرامے کے شعبے میں’پیارے افضل‘ نے مکمل طور پر میدان مار لیا اور دیگر ایوارڈز کے ہمراہ بہترین اداکارہ عائزہ خان کو ملا
اس تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ طویل عرصے کے بعد کسی پاکستانی ایوارڈز شو میں فنکاروں نےصرف پاکستانی گانوں پر ہی اپنے فن کے جوہر دکھائے۔
عائشہ عمر نے اپنے ہی گائے ہوئے ’ٹوٹی فروٹی‘ پررقص پیش کیا جو ان کی فلم میں کیے رقص سے بہت بہتر تھا اور اسی موقعے پر آمنہ الیاس نے ’کالا ڈوریا‘ پرٹھمکے لگا کر ماحول گرما دیا۔
تقریب کی بہترین پرفارمنسز میں اداکارہ نور اور ریشم بھی تھیں جنھوں نے نوے کی دہائی کی کامیاب فلموں کےگانوں پر رقص پیش کیا جسے حاضرین نے کافی سراہا۔علی ظفر کی پرفارمنس بھی کافی متاثر کُن تھی جس پر صبیقہ امام نے بھی پرفارم کیا۔
تقریب کا اختتام راحت فتح علی خان کے گیتوں پر ہوا جس نے حقیقتاَ َ ایک سماں باندھ دیا جس پر تقریب میں موجود ٹی وی اور فلم کی متعدد اداکاراؤں نے ایک ساتھ پرفارم کیا۔ مگر یہاں معروف کوریوگرافر وہاب شاہ بازی لےگئے جنہوں نے یوروپی اور ایشیائی انداز میں بہترین رقص پیش کیا۔
اداکار جاوید شیخ کی عدم موجودگی پر ان کے ایوارڈز ان کی بیٹی مومل اور بیٹے شہزاد شیخ نے وصول کیے
اگر ایوارڈز کی بات کی جائے تو شعبہ فلم میں ’نامعلوم افراد‘ نے چار ایوارڈز اپنےنام کیے جن میں بہترین فلم، بہترین موسیقی، بہترین اداکار (جاوید شیخ) اور مستقبل کے بہترین ہدایتکار (نبیل قریشی) کے ایوارڈز شامل ہے۔ بہترین اداکارہ کا ایوارڈ صالحہ عارف کو فلم دختر کے لیے دیا گیا۔
ڈرامے کے شعبے میں’پیارے افضل‘ نے مکمل طور پر میدان مار لیا جس نے اس کیٹیگری کے تمام ایوارڈز جیت لیے جس میں بہترین ڈراما سمیت بہترین اداکار حمزہ علی عباسی، بہترین اداکارہ عائزہ خان، بہترین ہدایت کار ندیم بیگ، بہترین مصنف خلیل الرحمان کو قرار دیاگیا۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ہم ٹی وی کی جانب سے اپنے ڈراموں کی نامزدگی واپس لے لی گئی تھی جبکہ شان کی فلم 021 میں شان کو بہترین اداکار کے لیے نامزدگی نہ ہونے کہ سبب فلم کے شعبے سے 021 نے بھی نامزدگی واپس لے لی تھی۔
تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق اگر نامزدگیاں واپس نہ بھی لی جاتیں تب بھی نتائج میں فرق نہیں پڑتا۔
موسیقی کے شعبے میں جوش کے لیے عدنان قندھار کو بہترین میوزک ویڈیو جبکہ ابھرتی ہوئی بہترین گلوکارہ کا ایوارڈ سارہ حیدر کو ملا۔
سال کا بہترین میوزک البم زوئے وکاجی اور بہترین گانے کا ایوارڈ فرحان سعید کے روؤیاں کے نام رہا۔
فیشن کے شعبے میں ثنا سفیناز نے تین ایوارڈز اپنے نام کیے جن میں بہترین لگژری، ڈیزائن اور لان شامل ہیں۔
عروسی ملبوسات کےلیے ایوارڈ نومی انصاری کے نام رہا۔
بہترین ماڈل آمنہ الیاس قرار پائیں جبکہ مردوں میں یہ ایوارڈ شہزاد نور کو دیاگیا
بہترین ماڈل آمنہ الیاس قرار پائیں جبکہ مردوں میں یہ ایوارڈ شہزاد نور کو دیاگیا۔ ابھرتی ہوئی نئی ماڈل کا ایوارڈ صدف کنول نے اپنے نام کیا اور بہترین فیشن فوٹوگرافر کا ایوارڈ نادر فیروز کو ملا۔
اس کے علاوہ سید نور کے 45 سالہ فلمی کیرئیر کو سراہتے ہوئے انہیں ’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ دیا گیا۔
دوسرا ’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ مسرت مصباح کے تیزاب سے جلی ہوئی خواتین کی بہبود کے لیے کام کو سراہتے ہوئے دیا گیا۔