ایران کی ایک انقلاب عدالت کی جانب سےایک خاتون کو اپنی عزت وناموس کے دفاع میں ایک شخص کے قتل کی پاداش میں سنائی جانے والی سزائے موت پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا ہے۔ امکانی طورپر آج بدھ کو ملزمہ کو پھانسی دے دی جائے گی۔
ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق سزا پانے والی خاتون نے ایک شخص کو کئی سال قبل اس الزام میں قتل کر دیا تھا کہ اس نے مبینہ طورپر خاتون کی آبرو ریزی کی کوشش کی جب وہ نابالغ تھی۔ تاہم عدالت میں وہ اپنے
الزام کو ثابت نہیں کر سکی جس پر عدالت نے اسے قتل کے بدلے میں سزائے موت سنائی تھی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق 26 سالہ ملزمہ ریحانہ جباری اور مقتول کے خاندان کے درمیان صلح کی کوششیں کی گئی تھیں تاہم مقتول کے ورثاء نے دیت لینے سے انکار کرتے ہوئے خاتون کے پھانسی کے مطالبہ کیا تھا۔
ریحانہ کے خلاف قتل کامقدمہ سات سال قبل چلا تھا جس میں اسے سزا بھی ہو گئی تھی۔ اس نے کئی بار عدالت سے رحم کی اپیل کی بھی کی تاہم مقتول کے ورثاء کی جانب سے معافی نہ ملنے پر اس کی سزائے موت برقرار رکھی گئی تھی۔
ریحانہ کا موقف ہے کہ اس نے اپنی عزت و ناموس کے دفاع میں ایک ایسے شخص پر حملہ کیا تھا جو اس کی عزت کے درپے تھا۔ انقلاب عدالت کے فیصلے کے بعد امریکا، یورپی یونین سمیت کئی عالمی تنظیموں نے بھی سزا کی منسوخی کا مطالبہ کیا تھا۔
نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی” مہر” کے مطابق ریحانہ کو 10 روز قبل عدالت کی جانب سے آج بدھ تک کی مہلت دی گئی تھی جس میں اس سے کہا گیا تھا کہ ہ مقتول کے اہل خانہ کو معافی پر راضی کر لے ورنہ اس کی سزا پر عمل درآمد کر دیا جائے گا۔ گذشتہ شام تک ملزمہ اور مقتول کے ورثاء کے درمیان کسی قسم کی صلح نہیں ہو سکی تھی۔
گذشتہ پیر کو ایرانی وزیر انصاف مصطفی بور محمدی نے اس کیس کے حوالے سے ایک بیان میں کہا تھا یہ کیس جلد ہی خوش طریقے سے نمٹا دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فریقین کو معافی تلافی کے لیے دس دن کی مہلت دی ہے۔ امید ہے فریقین باہمی صلح صفائی سے معاملات نمٹا دیں گے۔