واشنگٹن، 5 مارچ (رائٹر) اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو ایران کو یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت برقرار رکھنے کے خلاف خبردار کیا ہے اور فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ اگر وہ امن چاہتے ہیں تو اسرائیل کو صیہونی ریاست کے طور پر تسلیم کریں۔کل وائٹ ہاؤس میں ہوئی بات چیت کے بعد اسرائیل نواز لابی سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے صدر براک اوبامہ پر بہت زیادہ نکتہ چینی کرنے سے احتراز کیا مگر امریکہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاملے پر جو سفارت کررہا ہے اس پر ان کے ساتھ اپنے اختلافات کو اجاگر کیا۔
نیتن یاہو پر امریکہ کی ثالثی سے ہونے والی مشرق وسطیٰ قیام کی کوششوں کو ناکام یمن سے بچانے کا دباو پڑرہا ہے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ وہ فلسطین کے ساتھ “تاریخی امن قائم کرنے پر آمادہ ہیں مگر انہوں نے کوئی رعایت دینے کی پیشکش نہیں کی ہے۔ اوباما نے پیر کو ان سے درخواست کی تھی کہ وہ آئندہ ہفتوں کے دوران اختلافات کو دور کرنے میں مدد کریں“۔نیتن یاہو نے ایک مرتبہ پھر اس امکان کی سخت مخالفت کی ہے کہ ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لئے حتمی معاہدہ کے تحت اسے چند ایسی ٹکنالوجیاں اپنے پاس رکھنے کی اجازت دے دی جائے گی جن سے بم بنایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر دباو بڑھایا جانا چاہئے اور اس طرح کی تمام تنصیبات کو تباہ کردینا چاہئے۔
انہوں نے کہا “ افسوس کی بات ہے کہ دنیا کی سرکردہ طاقتیں ایران کے پاس یورینیم کو مقوی بنانے کی صلاحیت چھوڑ دینے کی بات کررہی ہیں ۔ میں امید کرتا ہوں کہ وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ایک بہت سنگین غلطی ہوگی۔ اس طرح تو وہ ہمیشہ ایٹمی ہتھیار بنانے کے اہل رہے گا ۔نتن یاہو اپنا ارادہ ظاہر کیا کہ وہ جب کوئی چارہ نہیں رہ جائے گا تو ایران کے ایٹمی مقامات پر حملہ کردیں گے اور فلسطینیوں کے ساتھ قیام امن کی اہم شرائط کے آگے نہیں جھکیں گے۔
انہوں نے تالیوں کے درمیان کہا میں یہودی ریاست اسرائیل کے دفاع کے لئے جو بھی ضروری ہے وہ کروں گا۔شدت پسند اسرائیلی رہنما پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ایران مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں تاہم انہوں نے اسرائیل کی دشمن اسلامی جمہوریہ کو براہ راست دھمکی نہیں دی۔ایران اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنارہا ہے جبکہ عام خیال ہے کہ اسرائیل خطہ کی واحد ایٹمی طاقت ہے۔نتن یاہو اوبامہ سے کہہ چکے ہیں کہ وہ اسرائیل کی سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے حالانکہ امریکی لیڈر نے انہیں ایران کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے کافی یقین دہانی کرائی ہے اور انہیں مشرق وسطی قیام امن پر بھی راضی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔