پٹنہ۔ 13فروری (یو این آئی) بہار کے وزیراعلی جتین مانجھی نے آج جنتادل (یونائیٹڈ) کے سینئر لیڈر اور سابق وزیراعلی نتیش کمار پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہاکہ مسٹر کمار نے مجھے کم تر اور کٹھ پتلی سمجھنے کی غلطی نہیں بلکہ بہت بڑی غلطی کی ہے ۔مسٹر مانجھی نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہاکہ مسٹر کمار سمجھ رہے تھے کہ وہ کٹھ پتلی وزیراعلی کی طرح کام کریں گے یہ ان کی بڑی غلطی تھی۔انہوں نے کہاکہ ابتدائی دو مہینوں میں وہ مسٹر کمار کی ہدایت پر ہی کام کیا کرتے تھے لیکن جب سماج اور میڈیا میں یہ بات آنے لگی کہ وہ مسٹر کمار کی کٹھ پتلی کی طرح کام کررہے ہیں تب ان کا ضمیر جاگا اور انہوں نے آزاد انہ طورپر فیصلہ کرنا شروع کردیا تو ان کی مخالفت شروع ہوگئی۔وزیراعلی نے کہاکہ وہ غریب ا
ور عزت نفس والے شخص ہیں جو ریاست کے مفادمیں تھا وہ کام کرنے لگے ۔ وہ چاہتے تھے کہ غریبوں کے لئے جو اسکیم بنائی گئی ہے اس کا فائدہ ان تک پہنچے لیکن ریاست میں ایجنٹوں کا اتنا زیادہ اثر تھا کہ اس میں رخنہ پڑنے لگا۔
جب انہوں نے ان ایجنٹوں کے خلاف کارروائی شروع کی تو چند لوگوں کو محسوس ہوا کہ وہ پارٹی کے مفاد ات کے خلاف کام کررہے ہیں۔
مسٹر مانجھی نے کہاکہ مسٹر کمار نے انہیں وزیراعلی کے لئے نامزد کیاتھا اس کے مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ان کے کہنے کے مطابق ہی کام کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کے لیڈر اور ترجمان وزیراعلی کو سرعام گالی دے رہے تھے اور جب انہوں نے جنتادل (یو) کے صدر شرد یادو اور راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو کے ساتھ میٹنگ میں یہ بات رکھی تو مسٹر کمار خاموشی اختیار کرلی ۔وزیراعلی نے کہاکہ مسٹر کمار بھیشم پتامہ کی طرح پارٹی میں جاری تمام برے کاموں اور ناانصافی ہوتے ہوئے دیکھتے رہے ۔ ایسے میں مہابھارت ہونا توطے تھا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلی کے طورپر انہوں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جو بہار کے عوام کے مفادات کے خلاف تھا بلکہ انہوں نے ایسا کام کیا جو جنتادل (یو) کی عوامی تائید میں اضافہ کرنے والا تھا۔مسٹر مانجھی نے کہاکہ جب وہ آزادانہ طریقے سے کام کرنے لگے تب انہوں نے اسکالر شپ کے لئے کم از کم 75فیصد حاضری لازمی ہونے کو کم کرکے درج فہرست ذات و قبائل کے لئے اسے 55فیصد تک کردیا۔ اسی طرح سرکاری ٹھیکیداری میں درج فہرست ذات و قبائل کو ترجیح دینے اور کسانوں کو مفت بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیراعلی مسٹر مانجھی نے کہاکہ انہیں اس بات کی فکر نہیں ہے کہ وہ20فروری کو اکثریت ثابت کرسکیں گے یا نہیں ۔ اگر انہیں موقع ملا تو وہ پھر سے غریبوں کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔ اگر اس لڑائی کے دوران میں تنہا بھی رہ گیا تو بھی آخری دم تک لڑوں گا۔ سیاست میں خدمت کرنے کے مقصد سے آئے ہیں ضمیر فروخت کرکے سیاست نہیں کرسکتے ۔مسٹر مانجھی نے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ میرے پاس کیا ہے جو انکی خرید و فروخت کرسکوں۔ انہوں نے کہاکہ مسٹر نتیش کمار ہی ہیں جو اراکین اسمبلی کو ہوائی جہاز سے دہلی لے گئے اور وہاں فائیو اسٹار ہوٹل میں ٹھہرایا۔
انہیں یہ بتانا چاہئے یہ لاکھوں روپے کون خرچ کررہا ہے ۔وزیراعلی نے تعمیرات میں کمیشن ملنے سے متعلق اپنے بیان پر صفائی دیتے ہوئے کہاکہ میرے کہنے کا مطلب صرف یہی تھا کہ کمیشن اوپر تک جاتی تھی۔ جب ان سے دریافت کیا گیا کہ کیا جب مسٹر کمار وزیراعلی تھے تو یہ ان کمیشن ان تک بھی پہنچتی تھی تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔انہوں نے کہاکہ میں نے کمیشن کوروکنے کا کام کیا تو چند وزرا اور عہدیدار سامنے آگئے اور جب انہوں نے اس کے خلاف قانونی کارروائی تو انہیں لگا کہ وہ پارٹی مفادات کے خلاف کام کررہے ہیں۔مسٹر مانجھی نے وزیراعظم نریندر مودی سے دہلی میں ہوئی ملاقات کے سلسلہ میں جنتادل (یو) کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ اس ملاقات میں کسی طرح کی سیاسی بات نہیں ہوئی ۔ اس ملاقات میں وزیراعظم سے انہوں نے بہار کو گنگا کا پانی نہیں ملنے اور ریاست کو سیلاب اور سوکھے سے نجات دلانے میں مدد سے متعلق بات چیت کی تھی۔