کلکتہ: اسمبلی انتخابات بھلے بہار میں ہورہے ہیں مگر اس کی آہٹ مغربی بنگال میں محسوس کی جارہی ہے ۔نتیش کمار کے حق میں وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی اپیل پر بیان بازی کا دور شروع ہوگیا ہے ۔ایک طرف جہاں اس اپیل کو ممتا بنرجی کے خوف سے تعبیر کیا جارہا ہے وہیں اس بیان کے تناظر میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخاب میں نئی خیمہ بندی کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گزشتہ دنوں ٹوئٹ کرتے ہوئے بہار کے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ نتیش کمار کے حق میں ووٹنگ کریں ۔اپوزیشن جماعتوں کادعویٰ ہے کہ ممتا بنرجی شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ کی سی بی آئی جانچ میں تیزی ، سابق معاون مکل رائے کے ذریعہ نئی پارٹی کی تشکیل اور اسمبلی انتخابات میں مرکزی فورسیس کی تعیناتی کے امکانات کی وجہ سے خوف میں مبتلا ہیں ۔
سیاسی تجزیہ نگار پریتم بوس کے مطابق بہار میں اگربی جے پی اور مودی کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان کا اگلا ہدف مغربی بنگال ہوگا اور اس کیلئے ہر ممکن حربے آزمائے جائیں گے ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کو یقین ہے بہار انتخابات کے نتائج کے بعد بنگال میں سیاسی منظرنامہ میں تبدیلی آئے گی اور ترنمول کانگریس کے سربراہ کو خدشہ ہے کہ شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ کی جانچ جو اس وقت دھیمی چل رہی ہے اس میں تیزی آسکتی ہے اور کئی ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے خلاف سمن جاری ہوسکتے ہیں۔
وس کے مطابق ممتابنرجی اس اپیل کے ذریعہ ایک طرف مرکزی حکومت کو آنکھ دکھانے کی کوشش کی ہے وہیں اپنے بی جے پی مخالف ہونے کی شبیہ کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کی ہے ۔
بی جے پی کے جنرل سیکریٹری سدھارت ناتھ سنگھ نے کہا کہ اصل میں ترنمول کانگریس کو اس بات کا خدشہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں اس نے جس طریقہ سے دھاندلی اور غنڈہ گردی کے ذریعہ کامیابی حاصل کی ہے اسمبلی انتخابات کے دوران مرکزی فورسیس کی تعیناتی کی وجہ سے اس کا موقع نہیں ملے گا اور یہ ان کی شکست کی وجہ بن سکتی ہے ۔نتیش کمار کے حق میں اس لیے اپیل کی گئی ہے ممتا بنرجی کو اپنے ووٹروں پر بھروسہ نہیں ہے ۔نتیش کمار کے حق میں ووٹنگ کی اپیل کرکے بالواسطہ ہی سہی کانگریس کے حق میں بھی اپیل کی گئی ہے ۔کیوں کہ نتیش کمار کی قیادت والی مہا گٹھ بندھن کا کانگریس بھی حصہ ہے اور 41سیٹوں پر انتخاب لڑرہی ہے ۔مگر مغربی بنگال کے کانگریسی لیڈران ممتا بنرجی کے اس اپیل سے خوش نہیں ہیں۔سابق ریاستی صدر اور راجیہ سبھا کے ممبر پارلیمنٹ پر دیپ بھٹا چاریہ نے کہا کہ ممتا بنرجی نے شروع میں مودی کے ناراض ہوجانے کی خوف کی وجہ سے نتیش کمار کے حق میں اپیل نہیں کی مگر اب جب کہ بہار کا منظرنامہ صاف ہوگیا ہے کہ بہار میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کی شکست مقدر بن چکی ہے تو ممتا بنرجی نتیش کمار کے حق میں اپیل کرکے اپنے سیکولر شبیہ کو بچانے کی کوشش کی ہے ۔
بہار کے ویشالی ضلع کی راگھوپور سیٹ اس انتخاب میں سب سے زیادہ لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے ۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سربراہ کے چھوٹے بیٹے تیجسوی یادو کا مقابلہ یہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار ستیش کمار یادو کے ساتھ ہے ۔ گزشتہ انتخاب میں جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) امیدوار کے طور پر مسٹر ستیش کمار یادو نے محترمہ رابڑی دیوی کو تقریباً 13 ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر سب کو چونکا دیا تھا۔ اس سیٹ پر 15 برسوں تک مسٹر لالو پرساد یادو اور ان کی بیوی رابڑی دیوی کا قبضہ رہا تھا۔راگھوپور اسمبلی حلقہ سے ویسے تو یہاں پانچ آزاد سمیت 20 امیدوار قسمت آزما رہے ہیں لیکن مقابلہ تو راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ کے بیٹے تیجسوی یادو اور بی جے پی امیدوار ستیش کمار یادو کے درمیان کیا جا رہا ہے ۔ کرکٹ کی دنیا سے سیاست میں قدم رکھنے والے مسٹر تیجسوی یادو کو جہاں راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ کا سیاسی وارث ہونے کا فائدہ مل رہا ہے وہیں بی جے پی امیدوار کو بیٹے کی محبت (لالو یادو) کی وجہ سے معاہدے میں جے ڈی یو کی ٹکٹ سے محروم کرا دینے کی وجہ سے ہمدردی اور مقامی ہونے کا فائدہ ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔لال گنج اسمبلی سیٹ سال 2000 سے ہی کبھی دبنگ کہے جانے والے وجے کمار شکلا عرف منا شکلا کے خاندان کے پاس رہی ہے ۔ سال 2010 میں منا شکلا کے بدلے ان کی بیوی انو شکلا جے ڈی یو کے ٹکٹ پر لڑیں اور کامیاب ہوئیں۔ اس بار منا شکلا خود الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مسٹر شکلا کو چیلنج کرنے کے لئے ایل جے پی کی ٹکٹ پر راج کمار شاہ انتخابی میدان میں اتر گئے ہیں۔
پاتے پور اسمبلی حلقہ میں دو پرانے حریف کے درمیان جنگ نظر آ رہی ہے ۔ سال 2010 میں آر جے ڈی کی پریما چودھری کو شکست دے کر بی جے پی پہلی بار اس سیٹ پر قابض ہوئی۔ مہندر بیٹھا سیٹنگ رکن اسمبلی ہیں۔ بی جے پی نے انہیں دوبارہ امیدوار بنایا ہے ۔ وہیں راشٹریہ جنتا دل نے پھر سے پریما چودھری پر اعتماد ظاہر کیا ہے ۔
سی پی ایم کے ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم نے ممتا بنرجی کو سیاسی سودے بازی کا ماہر بتاتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی اور بی جے پی کے درمیان خفیہ رابطے حسب دستور برقرار ہے ۔یہ صرف دکھاوا کے طور پر کیا جارہا ہے اور اس کے ذریعہ قومی سیاست کے منظرنامہ میں آنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔راجیہ سبھا کے ممبر پارلیمنٹ مکل رائے جو چند مہینہ قبل تک ممتا بنرجی کے بہت ہی قریبی تھے اور ترنمول کانگریس میں وہ ممتا بنرجی کے بعد سب سے بااختیار لیڈر تھے مگر شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ کی جانچ میں مکل رائے کو سمن ملنے اور ممتا بنرجی کے موقف کے برعکس جانچ میں تعاون کرنے کی یقین دہانی کے بعد سے ہی ممتا بنرجی اور مکل رائے کے درمیان اختلافات بڑھ گئے اور اب یہ خلیج بہت ہی زیادہ بڑھ گئی ہے ۔گرچہ مکل رائے کو پارٹی سے برطرف نہیں کیا گیا ہے مگر یہ قیاس لگایا جارہا ہے کہ مکل رائے اپنی سیاسی جماعت کی تشکیل کرسکتے ہیں۔