ملائیشیا کی اینٹی کرپشن ایجنسی نے رقم کو غیر ملکی ڈونرز کا کہہ کر نجیب رزاق کو کلین چٹ دے دی ہے
ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے بڑے پیمانے ہونے والے عوامی احتجاج کے بعد استعفیٰ دینے سے انکار کرتے ہوئے قومی اتحاد کی اپیل کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر وزیراعظم نجیب رزاق سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ نجیب رزاق پر عوام کے پیسوں (پبلک فنڈ) میں لاکھوں ڈالر لینے کا الزام ہے۔
ون ایم بی ڈی کیا ہے؟
ون ملائیشین ڈیویلپمنٹ برہاد ( ون ایم بی ڈی) قومی سرمایہ کاری کا فنڈ ہے جو وزیر اعظم نجیب رزاق کی سربراہی میں سنہ 2009 میں قائم کیا تھا اور اس کا مقصد ملائیشیا کو ایک زیادہ آمدن والی معیشت میں تبدیل کرنا تھا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فنڈ کے تحت کی جانے والی سرمایہ کاری پر ضرورت سے بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا گیا۔
ون ایم بی ڈی میں مبینہ گڑ بڑ سنہ 2014 میں اس وقت ظاہر ہونا شروع ہوئی جب یہ ادارہ اپنے قرض خواہوں کو برقت رقم لوٹانے میں ناکام ہونا شروع ہو گیا۔بعد میں معلوم ہوا کہ یہ فنڈ 11 ارب ڈالر کے قرض میں ڈوب چکا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس طرح سے احتجاج کرنا ’ایک جمہوری ملک میں رائے کے اظہار کے لیے یہ مناسب طرزعمل نہیں ہے۔‘
انھوں نے عوام کے پیسوں میں سے 700 ملین ڈالر کی رقم خردبرد کے الزام کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
قومی بچت کے فنڈ (ون ایم ڈی بی) کی رقم میں گھپلے کا انکشاف امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے کیا تھا۔ ون ایم ڈی بی سرکاری سرمایہ کاری فنڈ کمپنی ہے جو نجیب رزاق نے 2009 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد قائم کی تھی۔
وزیراعظم نے سکینڈل کے حوالے سے خود پر انتظامی تنقید کرنے والے کئی حکام کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا تھا۔
ملائیشیا کی اینٹی کرپشن ایجنسی نے رقم کو غیر ملکی ڈونرز کا کہہ کر نجیب رزاق کو کلین چٹ دے دی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دو روز جاری رہنے والے پرزور احتجاج میں 25000 افراد شریک تھے جبکہ مظاہروں کے پیچھے جمہوریت نواز گروپ بیرش کا کہنا ہے کہ شرکا کی تعداد 3 لاکھ تھی۔
’وزیراعظم کو لازمی ہٹانا ہوگا‘
نجیب رزاق کے خلاف تحریک کی حمایت کرنے والوں میں سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد بھی شامل ہیں
ملائیشیا کے قومی دن کے موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے نجیب رزاق نے کہا باقی کا ملائیشیا حکومت کے ساتھ ہے۔
سرکاری خبر ایجنسی برنامہ کے مطابق نجیب رزاق نے کہا ہے کہ ’ہم اندر یا باہر سے کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ آرام سے آئے اور چرالے، اب تک ہم نے جو بنایا ہے اسے تباہ و برباد کردے۔‘
’ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے ہے کہ اگر ہم متحد نہ ہوئے تو مشکلات کبھی حل نہیں ہوں گی اور ہم نے جو کچھ بھی محنت کرکے بنایا ہے سب اسی طرح برباد ہوجائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ احتاج سے ’ امن عامہ میں خلل اور صرف عوام کو تکلیف میں ڈالنا‘ پختگی کی عکاس نہیں ہے اور ’ ایک جمہوری ملک میں رائے کے اظہار کے لیے یہ مناسب طریقہ کار نہیں ہے۔‘
نجیب رزاق کی اتحادی باریسن نیشنل 58 برس قبل ملائیشیا کی آزادی کے بعد سے اقتدار میں ہیں۔
لیکن حالیہ انتخابات میں ان کی حمایت میں کمی آئی ہے، اور ان کے ناقدین نے ان پر تکبر کا الزام عائد کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر وزیراعظم نجیب رزاق سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا
نجیب رزاق کے خلاف تحریک کی بااثر سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد بھی حمایت کررہے ہیں اور وہ اس سلسلے میں اتوار کو کوالالمپور میں ریلی میں بھی شریک تھے۔
نجیب رزاق کے سابق اتحادی اور 1981-2003 تک ملائیشیا کی قیادت کرنے والے مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ اس عہدے پر کام جاری رکھنا ان کے لیے بھی مناسب نہیں ہے۔
’ یہاں کوئی قانون باقی نہیں رہا۔ پرانے نظام کو واپس حاصل کرنے کے لیے واحد راستہ یہ ہے کہ وزیر اعظم کو ہٹایا جائے۔‘
انھوں نے کہا ’ ہمیں اس وزیر اعظم کو لازمی ہٹانا ہوگا۔‘
کوالالمپور میں منعقدہ اس ریلی کو خلاف قانون کہا گیا تھا، لیکن اسے آگے جانے کی اجازت دے دی گئی تھی اور اتوار کو یہ دیر سے پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگئی۔
بیرش تحریک کی جانب سے نکالی گئی گذشتہ ریلیوں کو پولیس نے آنسو گیس اور پانی کی توپ کا استعمال کرتے ہوئے منتشر کر دیا تھا