نئی دہلی، 5 دسمبر (یو این آئی) ڈبہ بند خوراک کی مرکزی وزیرمملکت نرنجن جیوتی کے قابل اعتراض بیان پر انہیں برخاست کئے جانے کی مانگ پر مصر اپوزیشن اراکین خاص کر کانگریس اور جنتادل (یو) کے ہنگامہ کی وجہ سے راجیہ سبھا میں آج مسلسل چوتھے دن وقفہ صفر نہیں ہوسکا اور ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردی گئی۔چیرمین حامد انصاری نے ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی ہریانہ سے منتخب رکن اور ریلوے کے وزیر سریش پربھو کو رکنیت کا حلف دلایا۔ اس کے بعد کانگریس اور جنتادل (یو) کے اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے چیرمین کی کرسی کے نزدیک پہنچ گئے۔ اسی دوران مسٹر انصاری کھڑے ہوگئے اور ڈپٹی چیرمین پی جے کورئین نے کارروائی شروع کی۔ہنگامہ اور نعرے بازی کے درمیان انہوں نے ایڈوائزری کمیٹی کی گزشتہ روز کی میٹنگ میں کئے گئے فیصلوں سے ایوان کو واقف کرایا۔ اس کے بعد قانون سازیہ سے متعلق کام نپٹائے گئے۔ انہوں نے بی
جو جنتادل کے بھوپندر سنگھ کو اپنی بات کہنے کے لئے کہا لیکن مسٹر سنگھ نے کہاکہ ایوان میں افراتفری ہے اور وہ کیسے اپنے امور اٹھا پائیں گے۔
اس دوران کانگریس کے اراکین مسٹر آنند شرما سے اپنی بات کہنے کی مانگ کرنیلگے۔ اس پر مسٹر کورئین نے کہاکہ اپوزیشن کے مطالبہ پر وزیراعظم نے ایوان میں آکر اس معاملے پر بیان دیا اور تعطل ختم کرنے کی اپیل کی لیکن اپوزیشن کے اراکین ان کی بات کو نظرانداز کررہے ہیں۔ اب اپوزیشن اور سرکار کو ملکر اس معاملے کا حل نکالنا چاہئے۔ اس میں چیرمین کچھ نہیں کرسکتے۔اس پر مسٹر شرما نے کہا کہ جب تک ایوان میں تعطل رہے گا کارروائی ٹھیک طریقے سے نہیں چل سکے گی تبھی پارلیمانی امور کے وزیرمملکت مختار عباس نقوی نے کہاکہ شکست سے ہتاش کانگریس اس طرح کے معاملے اٹھا رہی ہے۔ گھپلوں نے انہیں اس حالت میں پہنچایا ہے اور اب وہ جو ایوان میں کررہے ہیں اسیپورا ملک دیکھ رہا ہے۔مسٹر کورئین نے اراکین سے کارروائی چلنے دینے کی اپیل کی لیکن مشتعل اراکین پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا دیکھ کر انہوں نے گیارہ بجکر 8 منٹ پر کارروائی 12 بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔یاد رہے کہ محترمہ نرنجن جیوتی کے بیان کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اپوزیشن انہیں برخاست کرنے کا مطالبہ کررہا ہے جس کے سبب پیر سے اب تک راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات اور وقفہ صفر نہیں ہوسکا ہے۔
کانگریس کی قیادت میں آج بھی جنتادل (یو) کے اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ اس دوران ترنمول کانگریس کے اراکین اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوئیکر زور زور سے کچھ بول رہے تھے لیکن ہنگامہ کی وجہ سے کچھ سنا نہیں جاسکا۔