لکھنؤ۔گجرات کے وزیرِ اعلیٰ نریندر مودی کا وہ بیان جس میں انھوں نے سماجوادی پارٹی کے قومی صدر ملائم سنگھ کو یو پی کو گجرات بنانے کے لیے چھپّن انچ کا سینہ رکھنے کا چیلنج دیا ہے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے یو پی کے سابق ایڈوکیٹ جنرل اور یونائیٹڈ مسلم آرگنائزیشن کے صدر ایس ایم اے کاظمی نے اس بیان کو فسطائی طرزِ فکر کا کھُلا اظہار گ
ردانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کے قومی صدر کا یہ بیان کہ وہ نریندر مودی کہ جن کے ہاتھ انسانیت کے خون سے رنگے ہیں انھیں اترپردیش کو گجرات نہیں بنانے دیا جائے گا کے جواب میں نریندر مودی کا مذکورہ بیان اس بات کا کھُلا ثبوت ہے کہ وہ گجرات کے ۲۰۰۲ء کے قتلِ عام کو لے کر شرمسار ہونے کے بجائے اظہارِ افتخار کر رہے ہیں۔
مسٹر کاظمی نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کی حیثیت سے اپنی ذاتی سرپرستی اور حکّام کی معاونت سے بے سہارا مسلم مستورات کی بے حرمتی اورمعصومین کا قتلِ عام کرانے کے بزدلانہ فعل کا مرتکب شخص چھپّن انچ سینے کا مرد ہر گز نہیں ہو سکتا، بلکہ چھپّن انچ سینے کا شخص وہی ہو سکتا ہے جو ہندوستان کی سیکولر اور تاریخی تہذیب کی علامت کی شکل میں کھڑی ایک معصوم سی بابری مسجد کو لاکھوں کی تعداد میں حملہ آور افراد کے دہشت گردانا حملے سے محفوظ رکھ سکے۔ مسٹر کاظمی نے کہا کہ چھپّن انچ سینے کا دعویٰ کرنے والے نریندر مودی کے سینے میں کتنا چھوٹا دل ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ہندوستان اور اپنے ہی صوبہ کی دوسری سب سے بڑی اکثریت کے ایک فرد کو بھی اپنی جماعت سے ٹکٹ دینے کی جرأت نہ دکھا سکا۔ وہ اپنے سینے کا مقابلہ اس شخص سے کر رہا ہے جس کی برسرِ اقتدار حکومت میں آج بھی چالیس ممبرانِ اسمبلی اور دس وزراء اسی فرقے کے موجود ہیں۔ مسٹر کاظمی نے کہا کہ وہ سبھی طاقتیں جو فرقہ واریت کی مخالفت کا دعویٰ کرتی ہیں ان کے لیے نریندر مودی کے یہ الفاظ اور لہجہ دونوں ہی تشویش اور توجہ کا سبب بننے چاہئے تاکہ وہ آنے والی انتخابی جنگ میںدور رس نتائج کو ذہن میں رکھ کر اپنا سیاسی لائحہ عمل طے کریں۔