بھارت کو یہ مشورہ اسرائیل نے دیا ہے کہ پنڈتوں کے نام پر ہندو آبادکاروں کی فوج یہاں بھیج دی جائے: سید علی گیلانی
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی جمعے کو بھارتی زیرِانتظام کشمیر کےدورے پر ہیں جہاں اس موقعے پر مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔ وزیرِ اعظم کی حیثیت سے یہ ان کا کشمیر کا پہلا دورہ ہے۔
نریدر مودی جمعے کی صبح بھارتی زیرانتظام کشمیر کے جنوبی صوبہ جموں پہنچے جہاں سے وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ کٹرہ گئے اور وہاں 25 کلومیٹر کی مسافت والی ریلوے لائن کا
افتتاح کیا۔
یہ ریلوے لائن نئی کٹرہ میں ہندوؤں کے مقدس مقام ماتا ویشنو دیوی کو براہِ راست نئی دہلی کے ساتھ ملائے گی۔
نریندر مودی کی آمد پر کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔ ہڑتال اور اضافی سیکورٹی پابندیوں کی وجہ سے جمعے کو عام زندگی معطل رہی۔
کٹرہ میں لوگوں سے خطاب کے دوران نریندر مودی نے کہا: ’میں کشمیر کی دھرتی پر آیا ہوں۔۔۔ماتا ویشنو دیوی کا آشیرواد لینے آیا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ بنیادی ڈھانچہ تعمیر و ترقی کی ماں ہے۔‘ انھوں نے کئی منصوبوں کا حوالہ دے کر کہا کہ ’ہم کشمیریوں کے دل و دماغ جیتنا چاہتے ہیں۔‘
قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر کا زیادہ تر رقبہ ہمالیائی پہاڑوں سے گھرا ہے، اور بھارت نے ابھی تک پوری ریاست کو ملک کے وسیع ریلوے نیٹ ورک کے ساتھ پوری طرح نہیں جوڑا ہے۔
وزیرِ اعظم مودی نے اس مقصد کو قابل حصول بتایا اور کہا جموں کشمیر کو بھارت کے ساتھ منسلک کرنا اٹل بہاری واجپائی کا خواب تھا جسے پورا کیا جائے گا۔
نریندر مودی سرینگر میں بھارتی فوج کی پندرہویں کور کے ہیڈکوارٹر پر ایک اعلیٰ سطحی سیکورٹی جائزہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اس کے بعد وہ شمالی کشمیر کے اوڑی قصبہ میں ایک پن بجلی منصوبے کا افتتاح کریں گے۔
نریندر مودی کے دورے کے خلاف تمام علیحدگی پسندوں نے ہڑتال کی کال دی ہے۔
“میں کشمیر کی دھرتی پر آیا ہوں۔۔۔ماتا ویشنو دیوی کا آشیرواد لینے آیا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ بنیادی ڈھانچہ تعمیر و ترقی کی ماں ہے۔۔۔ہم کشمیریوں کے دل و دماغ جیتنا چاہتے ہیں۔”
وزیرِ اعظم نریندر مودی
سید علی گیلانی اور بعض دیگر مذہبی انجمنوں کے رہنماؤں نے حکومت کے اس منصوبے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے جس کے مطابق سنہ 1990 میں تشدد کی وجہ سے کشمیر چھوڑنے والے مقامی ہندوؤں یا پنڈتوں کی واپسی کے لیے محفوظ پناگاہیں تعمیر کی جائیں گی۔
سید علی گیلانی اور یہاں سرکاری طور تسلیم شدہ مفتی بشیرالدین نے پنڈتوں کی واپسی اور سماجی سطح پر بحالی کا خیرمقدم کیا ہے مگر انھوں نے انھیں الگ کالونیوں میں بسانے کی مخالفت کی ہے۔
سید علی گیلانی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ’بھارت کو یہ مشورہ اسرائیل نے دیا ہے کہ پنڈتوں کے نام پر ہندو آبادکاروں کی فوج یہاں بھیج دی جائے۔‘
میرواعظ عمرفاروق نے جمعے کی ہڑتال کو کشمیری کے جذبات کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے نریندر مودی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے نقش و قدم پر چل کر کشمیر کا مسلہ حل کرنے میں پہل کریں۔ اس کے لیے انھوں نے کہا ہے کہ ’تمام فریقوں کو غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘
ادھر نریندر مودی کے دورے سے دو روز قبل ہی سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ہڑتال اور سکیورٹی کی پابندیوں کی وجہ پوری وادی میں سناٹا ہے۔ حکومت نے سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تمام علیحدگی پسندوں کو گھروں میں ہی نظربند کر دیا ہے۔ اس دوران پولیس کا کہنا ہے کہ کئی ’مشتبہ افراد‘ کو احتیاطی تدابیر کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم کی آمد سے قبل فوج نے دعویٰ کیا کہ پونچھ سیکڑ میں لائن آف کنٹرول کے ذریعے پاکستانی دراندازوں نے بھارتی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے طویل جھڑپ کے بعد ناکام بنا دیا گیا۔
علاقے میں ابھی تک کوئی بڑی مسلح کارروائی نہیں ہوئی، لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر میں بھارت کی وزارتِ دفاع کے زیرِ نگرانی ایک سکول کے باہر نامعلوم اسلحہ برداروں نے فائرنگ کی، تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔