عموماً سردی کے دنوں میں نزلہ، زکام اور کھانسی کی شکایتیں بڑھ جاتی ہیں۔ یوں تو نزلہ کی بہت سی علامت ہوتی ہیں جو ہماری بد احتیاطی کی وجہ سے نمایاں نظر آتی ہیں اگر ہم پابندی سے Dettol استعمال کریں تو وہ بھی نظر نہیں آئیگیں نزلے کی ایک نمایاں علامت ناک کا بند ہونا بھی ہے سیال مادوں کے ناک کے اندرونی حصوں میں بھر جانے کی وجہ سے جب ناک بند ہوجاتی ہے تو مریض کو ناک کے رستے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں رات کو سوتے وقت وہ خراٹے لیتا ہے اور صبح جب وہ سوکر اْٹھتا ہے تو اس کا منہ خشک ہوتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مریض کی ناک سے گاہے بگاہے سیال مادہ بہتا رہتے۔ اس کے سرمیں درد بھی ہوسکتا ہے اور مسلسل کھانسی کے ساتھ حلق سے گاڑھا بلغم بھی خارج ہوسکتا ہے۔ یہ تمام علامتیں انفیکشن ظاہر کرتی ہیں۔ ایسی صورت میں چہرے کے مختلف حصوں میں درد بھی ہوسکتا ہے۔ جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ یعنی بخار ہوتا ہے اور ناک سے بہنے والا مادہ گاڑھا سبزی مائل رنگ اختیار کرلیتا ہے۔ Dettol کا استعمال رکھنے سے آپ ان سب بیماریوں سے بچ سکتے ہیں کیونکہ Dettol کا باقاعدگی سے استعمال آپ کی صحت مند زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔
اسباب
ناک بند ہونے کی وجہ سے اضافی سیال مادہ ہے جو نزلہ زکام میں جمع ہوجاتا ہے۔ اگر ناک کے اندر غیر مضر قسم کے ابھار
(Polyps) ہوں تو ان سے بھی ناک بند ہوسکتی ہے۔ جس کی وجہ سے سیال مادے کو باہر نکلنے کا راستہ نہیں ملتا جس سے سر بھاری بھاری محسوس ہوتا ہے۔ ناک بند ہونے کے علاوہ اس بیماری کی اور بھی علامات ہوتی ہیں۔
اس بیماری کی ابتدائی حالت میں نزلہ زکام ہوتا ہے اور اگر یہ نزلہ زکام پیچیدگی اختیار کرجائے تو انفلوئنزا میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
انفلوئنزا کے جراثیم جسم میں داخل ہونے کے دو سے تین دن بعد متاثرہ مریض کو زکام اور نزلہ کی شکایت ہوجاتی ہے۔ سردی لگنا شروع ہوجاتی ہے اور بخار بھی ہوجاتا ہے۔ جسم میں شدید کپکپی کے ساتھ ساتھ جسم میں درد بھی شروع ہوجاتا ہے۔
سر میں شدید درد، گلے کی خراش او خشک کھانسی بھی آ
تی ہے۔ تین چار دن کے بعد نزلہ زکام دور ہوجاتا ہے مگر کھانسی اور تھکاوٹ موجود رہتی ہے اگر مناسب علاج اور احتیاط نہ کی جائے تو مرض شدید ہوجاتا ہے۔ اور بعض اوقات سینے میں شدید درد خونی بلغم، اور بخار مستقل طور پر رہنے لگتا ہے اس بخار کا اثر پھیپھڑوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے بعد میں نمونیا ہونے کی
علاج
بند ناک کو کھولنے کیلئے گھر پر یہ ترکیب آزمائی جاسکتی ہے۔ گرم پانی سے بھرے ہوئے ایک بڑے پیالے میں وکس کے چند قطرے ملا کر بھاپ کو ناک کے راستے اندر داخل کرنے کی کوشش کریں۔ زیادہ بہتر نتائج کیلئے پیالے پر اپنا منہ جھکاکر اوپر تولیہ ڈال لیں۔ تین چار منٹ تک اس حال میں سانس لیں اور دن میں دوبارہ یہ عمل دہرائیں۔ اس طرح سانس کی نالی کھل جائیگی۔
انفلوئنزا سے تباہی
اس کے علاوہ انفلوئنزا نے کافی تباہی مچائی تھی 1918ء میں انفلوئنزا جیسے مہلک مرض نے دنیا بھر میں تباہی مچادی تھی اور لاکھوں جانیں ضائع ہوگئیں دوسری بار 1968 ء میں اور پھر 1997ء میں بھی یہ بیماری اپنے عروج تک پہنچ گئی تھی۔ انفلوئنزا ایک وبائی مرض ہے جس کا ذریعہ انفلوئنزا A ہے۔ علاوہ ازیں اس کی انفیکشن میں وائرس A. B. C بھی ہیں جن کی وجہ سے یہ مرض پھیلتا ہے۔ یہ بچوں، نوجوانوں اور بوڑھوں کو بلکہ ہر عمر کے لوگوں کو لاحق ہوجاتی ہے۔ جب کہ کمزور اور بوڑے افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس مرض کی شدد موسم سرما میں زیادہ ہوجاتی ہے۔ لہٰذا موسم سرما میں Dettol کا استعمال زیادہ رکھیں۔