لکھنؤ: لکھنؤ یونیورسٹی کے مالویہ آڈیٹوریم میں عالمی یوم حقوق انسانیت کے موقع پر نیلسن منڈیلا کی یاد میں ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت وائس چانسلرایس بی نمسے نے کی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر فاضل جج حیدر عباس رضا شریک ہوئے۔ مذاکرہ کا آغاز نیلسن منڈیلا کی تصویر پر گلہائے عقیدت پیش کر کے استقبالیہ خطاب شعبہ ہندی کی طالبہ اندو کماری نے کیا۔ اس موقع پر ایک کتاب کی رسم اجراء بھی ادا کی گئی۔ مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ نیلسن منڈیلا اور گاندھی جی انسانیت کو فروغ دینے والے تھے۔ جسٹس حیدر رضا نے کہا کہ ہندوستان اور پڑوسی ممالک کو آپسی تعاون پر زور دینا چاہئے تاکہ ترقی کی راہ آسان ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ جس نسلی تنافر کے خلاف نیلسن منڈیلا نے افریقہ میں جدو جہد کی آج ہمیں بھی اسی نسلی تنافر سے لڑنے کی ضرورت ہے۔ سماجیات کے پروفیسر راجیش مشرا نے سماجی ضروریات پر سنجدگی سے غور کرنے کی بات کہی۔ معاملات خارجہ کے ماہر اور کالم نگار ڈاکٹر رہیس سنگھ نے نیلسن منڈیلا کو گاندھی سے جوڑتے ہوئے سماجی تانا بانا کو ان کے کردار کو واضح کیا۔ ڈاکٹر وندنا مشرا نے انسانی حقوق کو زندگی کے حقوق سے جوڑتے ہوئے کہا کہ معاشی پالیسیوں میں چھوٹی ریاستوںپر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مذاکرہ کے دوسرے سیشن میں ستیہ پتھ رنگ منڈل کے ذریعہ ڈرامہ ’چپی توڑ کھل کر بول‘ پیش کیا گیا۔ پروگرام میں کافی تعداد میںاساتذہ و طلباء شریک ہوئے۔