اس سے قبل ڈاکٹر نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ وہ ایک دن میں اس سے زیادہ آپریشن بھی کر چکے ہیں
بھارت کی وسطی ریاست چھتیس گڑھ کے ایک وزیر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نس بندی کے آپریشن کے بعد مرنے والی خواتین کو جو دوائیں دی گئی تھیں ان میں زہریلے مادے تھے۔
واضح رہے کہ دو ہفتے قبل ریاست میں کیے جانے والے نس بندی کے آپریشنوں کے بعد سو سے زیادہ خواتین بیم
ار پڑ گئی تھیں جن میں سے 15 کی موت واقع ہو گئی تھی۔
ریاست کے وزیر صحت امر اگروال نے کہا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ان دواؤں میں زنک فوسفائڈ ملا ہوا تھا جو چوہے مار ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اس معاملے میں آپریشن کرنے والے ڈاکٹر کے علاوہ دوا بنانے والی دو کمپنیوں کے مالکان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر اور دوا کمپنیوں کے مالکان نے کسی بھی غلطی یا لاپروائی کے الزام سے انکار کیا ہے۔
تاہم ابھی تک موت کی وجوہات واضح نہیں ہیں کیونکہ ابھی تک پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں آئی۔
اس ماہ کے اوائل میں ایک ڈاکٹر نے اپنے ایک معاون کے ساتھ ریاست میں حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے دو کیمپوں میں 130 خواتین کی نس بندی کا آپریشن کیا تھا۔
بہت سی خواتین کی حالت نازک ہو جانے کے بعد انھیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گيا
بلاسپور میں لگنے والے کیمپ میں آپریشن کروانے والی 14 خواتین ہلاک ہوئیں جبکہ ایک دوسرے کیمپ کی ایک خاتون جانبر نہ ہو سکیں۔
ان آپریشن کے بعد سو سے زیادہ خواتین کو ریاست کے مختلف ہسپتالوں میں ان کی حالت بگڑنے کے بعد داخل کیا گیا۔
امر اگروال نے ایک بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ’دوا کی جانچ کی رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ اس زہریلے مادے تھے جن میں میں زنک فوسفائڈ بھی شامل ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ رپورٹ پولیس کو سونپ دی گئی ہے اور اب وہ اس کی بنیاد پر کارروائی کرے گي۔
انھوں نے مزید کہا: ’ہماری دواؤں میں زہریلے مادوں کا پایا جانا افسوسناک ہے۔ یہ ملک کے لیے چیلنج ہے۔‘
بھارت میں خواتین میں ٹیوبکٹومی اور مردوں میں ویزکٹومی یعنی نس بندی کا آپریشن عام ہے اور صحت کے شعبے میں کام کرنے والے لوگوں کو نس بندی کے لیے لانے والے ہر شخص کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں۔
نس بندی کرانے والوں میں زیادہ تر خواتین ہوتی ہیں جو عام طور پر غریب ہوتی ہیں اور انھیں نس بندی کرانے کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں۔