سونے کے بدلے قرض کی اسی سکیم کے تحت قرض لینے والےکئی صارفین نے بینک میں نقلی سونا جمع کرا دیا
بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ضلع بھدوہی میں کئی لوگوں نے نقلی سونے کے بدلے’سٹیٹ بینک آف انڈیا‘ نامی سرکاری بینک سے لاکھوں کا قرض وصول کر لیا۔
دھوکے کا یہ معاملہ تقریباً تین برس پرانا ہے جو اب سامنے آیا اور ریاستی پولیس نے بینک کے بعض ملازمین سمیت 25 افراد کےخلاف دھوکہ دہی کا کیس درج کیا ہے۔
پولیس نے جو کیس درج کیا ہے اس کے مطابق سنہ 2012 میں جعلی سونے کے بدلے میں سٹیٹ بینک آف انڈیا کی ایک اہم شاخ سے مختلف لوگوں کو تقریباً 82.83 لاکھ بھارتی روپے کا قرض فراہم کیا گیا۔
ضلع بھدوہی میں تھانے کے انچارج رمیش چوبے نے اس بارے میں بتایا:’اس معاملے میں جن 25 لوگوں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے ان میں بینک کے اس وقت کے فیلڈ افسر اروند کمار بھی شامل ہیں۔‘
رمیش چوبے کے مطابق جس لیب میں سونے کی جانچ کی گئی تھی اس کے
خلاف بھی مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
سنہ 2012 میں ’زراعت سونا لون‘ سکیم کے تحت سٹیٹ بینک آف انڈیا نے زیورات، سکّوں اور سونے کی اینٹ کے بدلے قرض دینےشروع کیے تھے۔
سونے کے بدلے قرض کی اسی سکیم کے تحت قرض لینے والےکئی صارفین نے بینک میں نقلی سونا جمع کرا دیا۔
سنہ 2012 میں ’زراعت سونا لون‘ سکیم کے تحت سٹیٹ بینک آف انڈیا نے زیورات، سکّوں اور سونے کی اینٹ کے بدلے قرض دینےشروع کیے
لیکن اس کی حقیقت اس وقت سامنے آئی جب بینک میں نئےمنیجر شیو شنکر اپادھیائے نے اپنا عہدہ سنبھالا۔
جب قرض لینے والے کئی صارفین نے ماہانہ قسط نہیں جمع کرائی تو بینک نے انہیں نوٹس بھیجنا شروع کیا۔
قرض داروں کی جانب سے بینک کے نوٹسز کا جواب کچھ اس طرح کا تھا کہ بینک کے حکام کو سونے کے معیار پر شک ہوا۔
بینک کے اعلیٰ عہدیداروں نے سونے کی جانچ کے دوبارہ احکامات دیے تو پتہ چلا کہ قرض لینے کے لیے جمع کرائے گئے زیورات، سکّے اور اینٹیں سب کی سب جعلی ہیں۔
اسی کے بعد اس کی تفتیش ہوئی اور مقدمات درج کیے گئے۔ اس بارے میں بینک کے نئے مینجر شیو شنکر اپادھیائے فی الوقت سرکاری طور پر کچھ بھی کہنے کو تیار نہیں ہیں۔