شکر کی زیادہ مقدار دماغ کے ایک اہم حصے پراثرانداز ہوتی ہے جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن میں تیزی اور فشار خون میں اضافہ ہوتا ہے۔امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ نمک کے بجائے شکر بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔تحقیق کاروں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ شکر کی زیادہ مقدار دماغ کے ایک اہم حصے پراثرانداز ہوتی ہے جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن میں تیزی اور فشار خون میں اضافہ ہوتا ہے۔نیویارک اور کینساس یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس تحقیق میں فرانسیسی بالغان پر کئے جانے والے ایک حالیہ مطالعے کا حوالہ بھی دیا جس کے نتیجے میں نمک اورہائی بلڈ پریشر کے درمیان کوئی لنک ظاہر نہیں ہوا۔’امریکن جرنل آف کارڈیالوجی’ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق تحقیق کی قیادت کرنے والے ماہر امراض قلب ڈاکٹر جیمس ڈی نکولا نتونیونے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر کی اصل وجہ نمک نہیں بلکہ شکر ہو سکتی ہے۔اس مطالعہ میں تجویز کیا گیا ہے کہ سوڈیم کے مقابلے میں شکر کا ہائی ب
لڈ پریشر کے ساتھ زیادہ مضبوط تعلق ظاہر ہوا ہے۔
ڈاکٹر نکولا کے بقول صارفین کونمک کم کرنے کی تلقین کرنے کے بجائے شکرسے باز رکھنا ایک زیادہ بہتر غذائی حکمت عملی ثابت ہو سکتی ہے کیوں کہ یہ تحقیق زیادہ شکر کھانے کی وجہ سیانسانی صحت کو لاحق خطرات کا ایک واضح ثبوت ہے۔سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ جسم میں شکر کی بلند سطح دماغ کے ایک اہم حصے ہائپوتھلامس پر اثر انداز ہوتی ہے جس کی وجہ سے دل کی شرح اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ اسی وجہ سے جسم میں انسولین کی پیداوار بھی زیادہ ہو جاتی ہے جبکہ انسولین ہارمون بھی دل کی دھڑکن میں اضافے کا ایک اہم سبب سمجھا جاتا ہے۔کینساس سٹی میں ‘مڈ امریکہ ہارٹ انسٹی ٹیوٹ’ سے وابستہ ڈاکٹر ڈی نیکولانتونیو نے ایسے محققین سے اختلاف کیا ہے جو اس نظریہ پر یقین رکھتے ہیں کہ نمک کم کھانے سے دل کی بیماریاں اور موٹاپے مین کمی لائی جا سکتی ہے۔انھوں نے اس کے برعکس تجویز پیش کی ہے کہ نمک میں کمی کرنے کی وجہ سے لوگوں میں میٹھے اور بھاری حراروں پر مشتمل کھانوں کی اشتہا بڑھ سکتی ہے جس کی وجہ سے ذیا بیطس اور موٹاپے کے خطرے میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ وجوہات کافی پیچیدہ ہیں لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ نمک کی کم سطح کی وجہ سے خون میں مخصوص چربی کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔ماہر امرض قلب ڈاکٹر اسیم ملہوترا کے بقول شکر سے درپیش خطرات کو عوامی صحت کے لیے بہت کم سمجھا گیا ہے جب کہ ہم سب جانتے ہیں کہ شکر سے ہمیں غذائیت نہیں ملتی ہے بلکہ بہت سے امراض کی وجہ بننے کے باعث شکر تنہا بہت بڑا خطرہ ہے۔لیکن ‘کوئین یونیورسٹی آف لندن’ سے منسلک گراہم بیک گریگر کا کہنا ہے کہ نمک سے زیادہ شکر کو ہائی بلڈ پریشر کا ذمہ دار ٹہرانے کے لیے پیش کئے جانے والے ثبوت ناقابل یقین حد تک کمزور ہیں کیونکہ دہائیوں پر پھیلے تحقیقی مطالعوں میں نمک اور ہائی بلڈ پریشر کے درمیان مضبوط تعلق کو ظاہر کیا جاتا رہا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شکر بذات خود اتنی نقصان دہ نہیں ہوتی ہے کیونکہ یہ جسم کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ضروری ہے مگر اس کی زیادتی کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتی ہے۔عالمی ادارہء صحت کی تجویز ہے کہ شکر کی مقدار ایک فرد کی روزانہ خوراک میں موجود حراروں کا دس فیصد ہونا چاہیے اور ایک عام وزن رکھنے والا شخص ایک دن میں ۵۰گرام چینی استعمال کر سکتا ہے۔