لاہور۔ پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف جو کرکٹ بورڈ کے سرپرستِ اعلیٰ بھی ہیں نے پی سی بی کا گورننگ بورڈ سے تحلیل کردیا ہے۔اس کے نتیجے میں ذکا اشرف کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے اور کرکٹ بورڈ کے امور چلانے کیلئے گیارہ رکنی عبوری کمیٹی قائم کردی گئی ہے ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین کی ایک شق میں ترمیم بھی کی گئی ہے۔ذکا اشرف کو ہٹائے جانے کی باضابطہ وجہ نہیں بتائی گئی ہے لیکن عبوری کمیٹی میں شامل کیے جانے والے شکیل شیخ کا کہنا ہے کہ ذکا اشرف بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی جگ ہنسائی کا سبب بن
ے وہ بگ تھری کے معاملے پر پاکستان کا موقف صحیح طور پر پیش نہیں کرسکے۔ انہوں نے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تقرریاں کیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چند روز میں ذکا اشرف کے خلاف وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا جس میں ان کے خلاف مبینہ طور پر مالی بے ضابطگیوں کی تفصیل بھی ہوگی۔کرکٹ بورڈ میں انتہائی سنگین نوعیت کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہوں۔ان بے ضابطگیوں کے نتیجے میں پورا بورڈ غیرفعال اور ناکارہ ہوچکا ہوذکا اشرف کو ان کے عہدے سے ہٹایا جانا غیرمتوقع نہیں ہے۔آئی سی سی کے منظور شدہ آئین کے تحت خود کو چار سال کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین منتخب کرانے کے بعد سے وہ مشکل میں گھرے ہوئے تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے بعد حکومت نے نجم سیٹھی کو کرکٹ بورڈ کی باگ ڈور سونپ دی تھی لیکن بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈویڑن بنچ نے ذکا اشرف کو ان کے عہدے پر بحال کردیا تھا۔حکومت نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن بعد میں درخواست واپس لے لی تھی جس کے بعد اس بات کے امکانات روشن ہوگئے تھے کہ حکومت خود ہی ذکا اشرف کو ان کے عہدے سے ہٹادے گی۔ذکااشرف کو ہٹائے جانے کے لیے حکومت آئی سی سی کے اجلاس کا انتظار کررہی تھی جس میں ذکا اشرف شرکت کے لئے سنگاپور گئے تھیاور وہ پیر کی علی الصبح ہی وطن واپس پہنچے تھے اور وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ کا اعلان بھی کرنے والے تھے۔عبوری کمیٹی کے سربراہ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم امکان ہے کہ نجم سیٹھی ہی اس کے چیئرمین ہونگے۔ذکا اشرف کو صدر آصف علی زرداری نے جو اسوقت پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن تھے دو ہزار گیارہ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیرمین مقرر کیا تھا۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگی دور میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق ہونے کے سبب ذکا اشرف کا اس عہدہ پر رہنا ممکن نہ تھا اور انہیں اسی کی قیمت چکانی پڑی ہے۔یاد رہے کہ جمعہ 31 جنوری کو وفاقی حکومت نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین چوہدری ذکاء اشرف کی بحالی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی درخواست واپس لے لی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت کو انتظامی اختیارات استعمال کرنے سے نہیں روکا جاسکتا۔اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے چوہدری ذکاء اشرف کی بحالی کی درخواست پر اْنھیں 15 جنوری کو اپنے عہدے پر بحال کردیا تھا جس کی بعد نجم سیٹھی کی سربراہی میں قائم کی جانے والی پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری کمیٹی کو ختم کردیا گیا تھا۔