اوسلو: اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کیمیکل ویپنز واچ ڈاگ (آرگنائزیشن فار دی پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز) کو امن کا نوبل انعام مل گیا۔
1997ء میں قائم ہونے والے ادارے کا مشن دنیا بھر سے کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا ہے جبکہ رواں سال دمشق کے نواحی علاقوں میں سرین گیس کے استعمال جس سے 1400 افراد ہلاک ہوگئے تھے، کے بعد سے ادارے کی اہمیت میں انتہائی اضافہ ہوگیا۔
جمعے کے روز نوبل کمیٹی کے چئرمین تھوربورن جیگلینڈ کا کہنا تھا کہ ادارے کو یہ اعزاز کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے مسلسل جدوجہد کی وجہ سے دیا گیا۔
جیوری نے اپنے بیان میں کہا ‘حال ہی میں شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے اس بات ضرورت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے کہ اس طرح کے ہتھیاروں کو ختم کردیا جائے۔’
اس انعام کے لیے طالبان کی گولیوں کا نشانہ بننے والی پاکستانی طالبہ ملالئے یوسفزئی اور کانگو کے ڈاکٹر ڈینس مکویجے کے بھی نام لیے جارہے تھے۔ہیگ میں قائم آرگنائزیشن شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنے کے عمل کی نگرانی کا کام سونپا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ایک قرارداد کے مطابق اس عمل کو 2014ء کے وسط تک مکمل ہونا ہے۔30 رکنی او پی سی ڈبلیو کی ٹیم شام میں موجود ہے جس نے ہتھیاروں کو تباہ کرنا شروع کردیا ہے۔
ادارے کا منگل کے رز کہنا تھا کہ وہ شام میں انسپیکٹرز کی ایک اور ٹیم جلد روانہ کرے گا تاکہ اس عمل کو تیز کیا جاسکے۔سولہ سال قبل وجود میں آنے کے بعد سے آرگنائزیشن نے اب تک 57000 ٹن کیمیائی ہتھیاروں کو تباہ کیا ہے جن میں امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ کے دوران بنائے گئے ہتھیار بھی شامل ہیں۔
یہ لگاتار دوسرا سال ہے جب اس انعام کو کسی ادارے کو دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال اسے یورپی یونین کو نوازا گیا تھا۔
نوبل امن انعام میں ایک طلائی تمغہ، ایک ڈپلومہ اور 1.2 ملین ڈالر شامل ہے۔