ممبئی، 20 فروری (یو این آئی) آج کے دور میں جہاں مس انڈیا کا خطاب جیتنے والی خوبصورت عورتوں کو فلموں میں کام کرنے کا موقع آسانی سے مل جاتا ہے وہیں نوتن کو فلموں میں کام پانے کے لئے سخت جدوجہد کرنی پڑی تھی۔چار جون 1936 کو ممبئی میں پیدا ہونے والی (اصل نام نوتن سمرتھ) کو اداکاری کا فن وراثت میں ملا۔ ان کی ماں شوبھنا سمرتھ مشہور فلم اداکارہ تھیں۔ گھر میں فلمی ماحول رہنے کے سبب نوتن اکثر اپنی ماں کے ساتھ شوٹنگ دیکھنے جاتی تھیں جس کے سبب ان کا بھی رجحان فلموں کی طرف ہوگیا اور وہ بھی اداکارہ بننے کے خواب دیکھنے لگیں۔ نوتن نے بطور چائلڈ فنکار فلم ‘نل دمینتی’ سے اپنے فلمی کریئر کی شروعات کی۔دریں اثنا نوتن نے آل انڈیا بیوٹی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا جس میں انہوں نے اول مقام حاصل کیا لیکن بالی وڈ کے کسی فلمساز کی توجہ ان کی طرف نہیں گئی۔ نوتن کو 1950 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘ہماری بیٹی’ میں اداکاری کا موقع ملا۔ اس فلم کی ہدایت کاری ان کی ماں شوبھنا سمرتھ نے کی تھی۔اس کے بعد نوتن نے ہم لوگ، شیشم،،نگینہ اور شباب جیسی کچھ فلموں میں اداکاری کی لیکن ان فلموں سے وہ کچھ خاص پہچان نہیں بنا سکیں۔ 1995 میں ریلیز
ہونے والی فلم ‘سیما’ سے نوتن نے ایک مضبوط اداکارہ کے طور پر پردہ سیمیں میں قدم رکھا۔
فلم میں اپنی دمدار اداکاری کے لئے نوتن کو اپنے فلمی کریئر کا بہترین فلم اداکاری کا ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔اس دوران نوتن نے دیوانند کے ساتھ پیئنگ گیسٹ اور تیرے گھر کے سامنے میں ہلکے پھلکے رول ادا کرکے اپنی کثیر رخی صلاحیت کا ثبوت دیا۔ 1958 میں ریلیز ہونے والی فلم سونے کی چڑیا کے ہٹ ہونے کے بعد فلم انڈسٹری میں نوتن کے نام کے ڈنکے بجنے لگے اور بعد میں ایک کے بعد ایک مشکل کردار ادا کرکے انہوں نے فلم انڈسٹری میں اپنا ایک مقام بنا لیا۔دہلی کا ٹھگ (ریلیز ۔ 1958 ) میں نوتن نے سویمنگ کاسٹیوم پہن کر اس وقت کے سماج کو چونکادیا۔
فلم بارش میں نوتن نے کافی بولڈ مناظر پیش کئے جس کے لئے ان کی بہت نکتہ چینی بھی ہوئی لیکن بعد میں ومل رائے کی فلم سجاتا اور بندنی میں نوتن نے دلوں کو چھو لینے والی اداکاری کرکے اپنی شبیہ بدل دی۔ 1959 میں ریلیز ہونے والی فلم سجاتا نوتن کے فلمی کریئر کیلئے میل کا پتھر ثابت ہوئی۔ اس فلم میں شاندار اداکاری کیلئے انہیں دوسری بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سال 1963 میں ریلیز ہونے والی فلم بندنی کو ہندستانی فلمی دنیا میں مجموعی اعتبار سے ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ فلم میں نوتن کی اداکاری کو دیکھ کر ایسا لگا کہ صرف ان کا چہر ہ ہی نہیں بلکہ ہاتھ پیر کی انگلیاں بھی اداکاری کرسکتی ہیں۔ اس فلم میں دلکش اداکاری کیلئے انہیں ایک بار پھر بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔سجاتا، بندنی اور دل نے پھر یاد کیا جیسی فلموں کی کامیابی کے بعد نوتن کو ٹریجیڈی کوئین کہا جانے لگا۔ اب ان پر یہ الزام لگنے لگا کہ وہ صرف درد بھرے کردار ہی ادا کرسکتی ہیں۔ لیکن چھلیا اور صورت جیسی فلموں میں مزاحیہ اداکار ی کرکے نوتن نے اپنے ناقدین کا منہ ایک بار پھر بند کردیا۔سال 1965 سے 1969 تک نوتن نے جنوبی ہند کے فلم سازوں کے لئے کام کیا جن میں بیشتر فلمیں سماجی تھیں۔تقریباً چار دہائی تک اپنی مضبوط اداکاری سے ناظرین کا دل جیتنے والی اس عظیم اداکارہ نے 21 فروری 1991 کو اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔