عراقی حکومت نے ہفتے کے روز العربیہ نیوز چینل کا بغداد دفتر بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ العربیہ اور اس کے برادر چینل ‘الحدث’ کے نامہ نگاروں کی رپورٹنگ پر پابندی عاید کر سکتے ہیں۔
عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے یہ دھمکی متعدد سیاستدانوں کی طرف سے استعفی دینے کا مطالبہ زور پکڑنے کے بعد دی ہے۔ سیاستدان المالکی سے عہدہ چھوڑ کر عبوری حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عراق کے ادالیم قبیلے کے رہنما شیخ علی حاتم نے پارلیمنٹ میں مختلف سیاسی بلاکس پر زور دیا ہے کہ وہ نوری المالکی کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کرتے ہوئے ایک ایسی عبوری حکومت کی تشکیل کو یقینی بنائیں کہ جو ‘کچھے ملک کا تحفظ کر سکے۔’
انٹرنیٹ پر مشتہر کی گئی اپنی تقریر میں شیخ حاتم کا کہنا تھا کہ ہمارا سیاستدانوں سے مطالبہ ہے کہ وہ انقلاب کو نقصان پہنچانے والے ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ کریں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ نوری المالکی اور ان کے حواری اس انقلاب کو دہشت گردی کا لباس پہنانا چاہتے ہیں۔
عراقی نیشنل الائنس کے ترجمان اور معروف سیاسی تجزیہ کار احمد العباعد نے کہا کہ امریکا اور مالکی حکومت عراق کی حالیہ افراتفری کے ذمہ داری ہیں۔
سابق نائب صدر طارق الھاشمی نے بھی نوری المالکی سے مستعفی ہونے پر زور دیتے ہوئے فوری طور پر عبوری حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
العربیہ نیوز پر پابندی لگانے کی دھمکی حکومت کے ایک دن پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس میں فیس بک، یو ٹیوب اور ٹویٹر سمیت دیگر پلیٹ فارمز بھی شامل ہیں۔
عراقی حکومت کو ان دنوں دولت اسلامی عراق و شام کے جنگجووں کی شورش کا سامنا ہے۔ داعش نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل سمیت متعدد شہروں پر قبضہ کر لیا ہے اور اب دالحکومت کی جانب پیش قدمی کرنے کو تیار ہیں۔